پاکستان
Time 10 اپریل ، 2020

‫بے نامی اکاؤنٹس، جائیدادوں اور اثاثوں کے بعد اب ’بے نامی چینی کاروبار‘ کا بھی انکشاف

‫بے نامی اکاؤنٹس، بےنامی جائیدادوں اور بے نامی اثاثوں کے بعد اب ’بے نامی چینی کاروبار کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق ملک میں حالیہ چینی بحران کی تحقیقات کے دوران اربوں روپے کا ’بےنامی چینی کاروبار‘بھی نکل آیا ہے جس میں ٹرک ڈرائیورز، سیکیورٹی گارڈز اور ذاتی ملازموں کے ناموں پر اربوں کی چینی کی خریدوفروخت کی گئی ہے۔

بحران کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے 192 لوگوں کے شناختی کارڈز کا ڈیٹا اسٹیٹ بینک بھجوادیا ہے جس میں تحقیقات ہوں گی کہ کس کس بینک میں بے نامی اکاؤنٹس ہیں، یہ تحقیقات کی جائے گی کہ پیسہ کہاں سےآیا اور اکاؤنٹس کے پیچھےکون ہیں۔

ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ چینی بے نامی اکاؤنٹ کے ذریعہ بھی خریدی گئی  اور 192 ایسے لوگ ہیں جو ٹرک ڈرائیور، نائب قاصد اور سیکورٹی گارڈ ہیں جن کے نام پر چینی کا کاروبار ہورہا ہے جب کہ جن کے نام پر چینی خریدی گئی وہ لوگ بے روزگار ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو گن مین کے طورپر کام کررہے تھے، اس کام کے لیے ان کے شناختی کارڈ استعمال کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق چینی خریدنے کے کاروبار میں 192 سے زیادہ لوگ ہوسکتے ہیں اور چینی کے کاروبار میں ملوث لوگ پہلے بھی ملازمین کے نام پر تجارت کرتے رہے ہیں، یہ پرانے کھلاڑی ہیں جو مالیوں، ڈرائیوروں کے نام پر کاروبار کرتے ہیں۔

واضح رہےکہ ایف آئی اے نے حالیہ چینی اور آٹا بحران کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہےکہ چینی بحران سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کو ہوا۔

وزیراعظم نے اعلان کیا ہےکہ 25 اپریل کو اس حوالے فرانزک رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب جہانگیر ترین نے رپورٹ کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر عائد الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

مزید خبریں :