10 اپریل ، 2020
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر بیٹسمین راشد لطیف نے کہا ہے کہ میچ فکسنگ میں ہمیشہ کرکٹرز ہی پھنس جاتے ہیں، کیا بورڈ عہدیداران صاف ہیں؟ ان کو کوئی کیوں نہیں پوچھتا، ان پر بھی نظر ہونی چاہیئے۔
کراچی میں میڈیا کے ساتھ آن لائن گفتگو کرتے ہوئے راشد لطیف نے کہا کہ میچ فکسنگ میں سزا یافتہ کرکٹرز کو سزا مکمل کرنے کے بعد صرف ڈومیسٹک کرکٹ کی ہی اجازت دی جائے کیونکہ نیشنل کرکٹ کی دوبارہ اجازت دینا مناسب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فاسٹ بولر عامر کی واپسی کے وقت بھی ان کا یہی مؤقف تھا اور شرجیل کے بارے میں بھی یہی رائے ہے، وہ شرجیل کی قومی ٹیم میں واپسی کے حق میں نہیں۔
سابق وکٹ کیپر بیٹسمین کا کہنا تھا کہ میچ فکسنگ پر آئی سی سی کے قوانین کھلاڑیوں کو سزا مکمل کرکے واپسی کی اجازت دے دیتے ہیں، بورڈز تو ان قوانین کو ہی فالو کرے گا لیکن ملکی قوانین میں ترمیم لانا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کئی ملکوں نے میچ فکسنگ کو باضابطہ جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کی ہے لہٰذا پاکستان میں بھی ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔
راشد لطیف نے کہا کہ میچ فکسنگ میں ہمیشہ کرکٹرز ہی پھنس جاتے ہیں، کیا بورڈ عہدیداران صاف ہیں؟ ان کو کوئی کیوں نہیں پوچھتا، ان پر بھی نظر ہونی چاہیئے، وقت آئے گا جب توبہت سی باتوں سے پردہ اٹھے گا۔
سابق کپتان نے ڈومیسٹک اور سابق کرکٹرز کے بارے میں بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوں لگتا ہے جیسے پی سی بی نے بغیر کسی پلان کے ہی ڈپارٹمنٹل کرکٹ بند کردی جس کا بہت نقصان ہوا ہے، پی سی بی کو چاہیے کہ فیصلے پر نظر ثانی کرکے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو بحال کرے ، اس سے پاکستان کرکٹ کا ہی فائدہ ہوگا۔
کھلاڑیوں کی پینشن سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ سابق انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی پینشن 60 کی بجائے 45 سال سے شروع کی جائے کیوں کہ آج بھی ایسے سابق کرکٹر ز ہیں جو مالی طور پر کافی مشکلات میں ہیں، وہ شاید دیکھنے میں ٹھیک نظر آتے ہوں لیکن ان کا مستقل ذریعہ آمدن کوئی نہیں، پی سی بی کو ان کا بھی سوچنا چاہیے۔
ایک سوال پر راشد لطیف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز وقت کی ضرورت ہے لیکن فیصلہ دونوں بورڈز کا اختیار نہیں، یہ حکومتوں کا معاملہ ہے، ضروری ہے کہ دونوں کے درمیان ٹیسٹ کرکٹ ہو۔
انہوں نے کہا کہ شعیب ملک اور محمد حفیظ کو رمیز راجہ کے بیان کا برا منانے کی ضرورت نہیں ہے، ٹیم میں دونوں کی جگہ کوکوئی خطرہ نہیں، کھلاڑیوں پر بات کرنا رمیز راجا کی جاب ہے اور وہ اپنا کام کر رہے ہیں، ملک اور حفیظ اپنے کھیل پر فوکس کریں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں سری لنکا نے میچ فکسنگ کیخلاف قوانین منظور کیے تھے جب کہ جنوبی افریقا اور آسٹریلیا میں بھی اسپورٹس میں فکسنگ کیخلاف باضابطہ قوانین موجود ہیں۔