10 اپریل ، 2020
چینی بحران کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے اور مزید 50 افراد کو اس میں شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قائم تحقیقاتی کمیشن پہلے 192 افراد کے خلاف تحقیقات کر رہا تھا جو بے نامی طریقے سے چینی کا کاروبار کر رہے تھے، ان میں ڈرائیور اور نائب قاصد بھی شامل تھے۔
اب کمیشن نے مزید 50 افراد کے اکاونٹس کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کو ان افراد کی فہرست بھی دی گئی ہے اور پوچھا گیا ہے کہ ان کے اکاؤنٹس کن کن بینکوں میں ہیں؟
بحران کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اس سے قبل 192 لوگوں کے شناختی کارڈز کا ڈیٹا اسٹیٹ بینک بھجوایا تھا جس میں تحقیقات ہوں گی کہ کس کس بینک میں بے نامی اکاؤنٹس ہیں، یہ تحقیقات کی جائیں گی کہ پیسہ کہاں سےآیا اور اکاؤنٹس کے پیچھےکون ہیں۔
ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ چینی بے نامی اکاؤنٹ کے ذریعہ بھی خریدی گئی اور 192 ایسے لوگ ہیں جو ٹرک ڈرائیور، نائب قاصد اور سیکیورٹی گارڈز ہیں جن کے نام پر چینی کا کاروبار ہورہا ہے جب کہ جن کے نام پر چینی خریدی گئی وہ لوگ بے روزگار ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو گن مین کے طورپر کام کررہے تھے، اس کام کے لیے ان کے شناختی کارڈ استعمال کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق چینی خریدنے کے کاروبار میں 192 سے زیادہ لوگ ہوسکتے ہیں اور چینی کے کاروبار میں ملوث لوگ پہلے بھی ملازمین کے نام پر تجارت کرتے رہے ہیں، یہ پرانے کھلاڑی ہیں جو مالیوں، ڈرائیوروں کے نام پر کاروبار کرتے ہیں۔
واضح رہےکہ ایف آئی اے نے حالیہ چینی اور آٹا بحران کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہےکہ چینی بحران سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کو ہوا۔
وزیراعظم نے اعلان کیا ہےکہ 25 اپریل کو اس حوالے فرانزک رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب جہانگیر ترین نے رپورٹ کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر عائد الزامات کو مسترد کردیا ہے۔