16 اپریل ، 2020
جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلا ف پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین کی جانب سے آزادی صحافت پر کیے گئے اس شرمناک حملے کی بھرپورمذمت کی گئی۔ احتجاجی مظاہروں ،ریلیوں اوردھرنوں میں شریک صحافی برادری، سول سوسائٹی، تاجر اورعام شہریوں نے میرشکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کامطالبہ کیا۔
ایڈیٹرانچیف جنگ جیومیر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف فیصل آباد پریس کلب میں صحافیوں، سول سوسائٹی اور لیبر قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے احتجاج کرتے ہوئے میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
گوجرانوالہ میں مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیراور ڈسٹرکٹ بار کے صدرمحسن یعقوب بٹ نے میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف مظاہرے میں شرکت کی اورگرفتاری کوایک انتقامی کارروائی قراردیا۔
سیالکوٹ میں ہونے والے مظاہرے میں صحافیوں کے ساتھ سول سوسائٹی، مسلم لیگ ن یوتھ ونگ، وکلاء اور تاجر برادری شریک ہوئی۔
بہاول پور اوربہاول نگر میں بھی میر شکیل الرحمن کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
ڈی جی خان اور جھنگ میں نکالی گئی احتجاجی ریلیوں میں صحافیوں کے علاوہ سول سوسائٹی اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
اس کے علاوہ میر شکیل الرحمٰن کی رہائی کے لیے راجن پور،مظفرگڑھ، سرگودھا، خوشاب، خانیوال، وہاڑی پریس کلب کے باہر بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
چمن میں میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں تاجر، سول سوسائٹی، سماجی تنظیموں، وکلاء، ینگ ڈاکٹرز کے علاوہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما بھی شریک ہوئے۔
اس کے علاوہ خضدار، جعفرآباد، نصیرآباد اور حب میں بھی صحافیوں، وکلاء، تاجر تنظیموں اور سیاسی وسماجی جماعتوں نے مظاہرے کرتے ہوئے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کو آزادی صحافت پر وارقراردیا۔
سندھ میں بھی میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
جنگ جیو حیدر آباد کی جانب سے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی کیمپ میں پپپلزپارٹی کے رہنما مولابخش چانڈیو، کمیونسٹ پارٹی کے صدر امداد قاضی، اقبال کامریڈ، انجمن تاجران سندھ کے صدر سلیم وہرہ، ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ریجنل ہیڈ امداد چانڈیو شریک ہوئے اور جنگ جیو کی ٹیم سے اظہار یکجہتی کیا۔
سکھرمیں ہونے والے مظاہرے میں مسلم لیگ ن، سنی تحریک،جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے علاوہ تاجر برادری اور صحافیوں نے میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کی مذمت کی۔
ٹھٹھہ پریس کلب کے سامنے صحافیوں، پیپلزپارٹی، یوتھ سندھ ترقی پسند پارٹی اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے احتجاج کیا۔
اس کے علاوہ لاڑکانہ، نوابشاہ، جیکب آباد، بدین، پنوں عاقل، پڈعیدن اور اوباڑو میں بھی میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
خیبر پختونخوا میں سوات پریس و یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام ایڈیٹر انچیف جیو/ جنگ گروپ میر شکیل الرحمٰن کے گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مانسہرہ میں ہونے والے احتجاج میں تاجر تنظیموں، وکلاء اور صحافیوں کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنما سردار محمد یوسف، جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نےشرکت کی اور میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
ایبٹ آباد پریس کلب کے باہر صحافیوں نے میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے خلاف نعرے بازی کی۔
نوشہرہ میں پریس کلب کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ ہوا جبکہ خیبر، بنوں، کوہاٹ، پاراچنار، ہنگو، ٹانک، چارسدہ، مہمند اور لوئردیرمیں بھی مظاہرے کیے گئے اور میرشکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 12 مارچ 2020 کو 34 برس قبل مبینہ طور پر حکومتی عہدے دار سے غیرقانونی طور پر جائیداد خریدنے کے کیس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کوحراست میں لیا تھا۔
ترجمان جنگ گروپ کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔
ترجمان جنگ گروپ کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان نے یہ پراپرٹی پرائیوٹ افراد سے خریدی تھی، میر شکیل الرحمان اس کیس کے سلسلے میں دو بار خود نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے، دوسری پیشی پر میر شکیل الرحمان کو جواب دینے کے باوجود گرفتار کر لیا گیا، نیب نجی پراپرٹی معاملے میں ایک شخص کو کیسےگرفتار کر سکتا ہے؟ میر شکیل الرحمان کوجھوٹے، من گھڑت کیس میں گرفتارکیاگیا، قانونی طریقے سے سب بےنقاب کریں گے۔