پی سی بی کی لاک ڈاؤن کے دوران کھلاڑیوں کو سٹے بازوں سے ہوشیار رہنے کی ہدایت

لاک ڈاؤن میں سوشل میڈیا کے ذریعے سٹے باز آپ سے رابطہ کرسکتے ہیں لہٰذا ان سے بچیں: پاکستان کرکٹ بورڈ کا کھلاڑیوں کو خط— فوٹو: فائل 

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی وارننگ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بھی اپنے کھلاڑیوں کو خبردار کیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں کرپٹ عناصر سے ہوشیار رہیں۔

پی سی بی نے ایک خط کے ذریعے پاکستانی کھلاڑیوں اورڈومیسٹک کرکٹرز کو متنبہ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں سوشل میڈیا کے ذریعے سٹے باز آپ سے رابطہ کرسکتے ہیں لہٰذا ان سے بچیں اور اگر کوئی پیشکش کرتا ہے تو اس کی اطلاع پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کو فوری دیں۔

پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفسیر سلمان نصیر نے خط بھیجنے کی تصدیق کی اور کہا کہ کوئی بھی سٹے باز کھلاڑی کو یہ پیشکش اور لالچ دے کر گھیر سکتا ہے اور امکان ہے کہ بڑی اسپانسر شپ ڈیل کی پیشکش کرسکتا ہے، ساتھ ساتھ کسی ملک کے دورے کی دعوت یا کسی اور ذریعے سے اثر انداز ہونے کی کوشش کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اِس وقت تو سب کچھ بند ہے لیکن آئی سی سی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سٹے باز حالات معمول پر آنے کے بعد کھلاڑیوں کو دبئی یا بھارت بلانے کی ترغیب دے سکتے ہیں۔

سلمان نصیر کا کہنا تھا کہ سٹے باز کرکٹرز سے دوستی کریں گے اور انہیں اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش کریں گے کیونکہ لاک ڈاؤن میں کھلاڑی وقت گذارنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لے رہے ہیں، اس لیے ہم نے اس ہدایت نامے میں پاکستانی ٹیم اور ڈومسیٹک کھلاڑیوں کو محتاط رہنے اور ان سے بچنے کا مشورہ دیا ہے۔

واضح رہے کہ سلمان نصیر نے پی سی بی کے قانونی مشیر کی حیثیت سے شرجیل خان اور خالد لطیف سمیت اسپاٹ فکسنگ کے کئی کیسوں کو حل کرانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

قبل ازیں اتوار کو آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ ایلکس مارشل نے خبردار کیا تھاکہ لاک ڈاؤن کے باعث کھلاڑی وقت گزارنے کے لیے سوشل میڈیا پر زیادہ مصروف ہیں لہٰذا سوشل میڈیا کے ذریعے کرپٹ افراد کھلاڑیوں کے ساتھ تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ کرپٹ عناصرکی جانب سے تعلقات کو بعد میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

آئی سی سی نے تمام بورڈز، کرکٹرز، پلیئرزایسوی ایشن اور ایجنٹس کو صورتحال کے حوالے سے آگاہ کر دیا ہے۔

پی سی بی کے خط میں کھلاڑیوں اور ان کے کوچز سے کہا گیا ہے کہ وہ بدعنوان لوگوں سے بچیں، بدعنوان لوگ اپنا وقت سوشل میڈیا کے ذریعے کھلاڑیوں سے رابطہ کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ سٹے باز ٹیم مالکان کی نمائندگی کرنے اور فرنچائز ٹورنامنٹ میں جگہ کی پیشکش کرنے کا دعوٰی کرسکتے ہیں، وہ بعض اوقات مختلف ممالک کے جھوٹے نام اور ناقابل شناخت نمبر استعمال کرتے ہیں۔

خط کے مطابق سٹے باز کھلاڑیوں کو سفر کے لیے مدعو کرسکتے ہیں، ایک بار پابندیاں ختم ہوجانے پر دبئی یا ہندوستان جیسی جگہ پر’مالکان‘ سے ملنے کے لیے بلایا جاسکتا ہے اور ہمارے پاس معلومات ہیں کہ اس طرح کے اجلاسوں کے لیے مالدیپ بھی استعمال ہوتا تھا۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث معاشی و سیاحتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ کھیل بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اور دنیا بھر میں کرکٹ، فٹبال اور دیگر مقابلے ملتوی کردیے گئے ہیں۔

مزید خبریں :