20 اپریل ، 2020
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ایک سال میں تیسری بار اپنی سوشل میڈیا پالیسی سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں ، سپورٹ اسٹاف، ڈومیسٹک کرکٹرز اور ملازمین کو آگاہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے کو انضباطی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
گزشتہ دنوں ثنا میر نے پاکستان ٹیم سے ڈراپ ہوکر چیف سلیکٹر عروج ممتاز کو آڑے ہاتھوں لیا تھا جبکہ حال ہی میں پاکستانی کرکٹرز محمد حفیظ اور شعیب ملک سمیت کچھ کرکٹرز نے سوشل میڈیا پر حساس معاملات پربحث کی تھی۔
ٹیسٹ کرکٹر محمد حفیظ نے اسپاٹ فکسنگ قانون اور سابق کوچ مکی آرتھر کے خلاف بات چیت کی تھی جس سے بد مزگی پیدا ہوگئی تھی۔
بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان، میڈیا اور لیگل ڈپارٹمنٹ کی مشاورت سے سوشل میڈیا گائیڈ لائن میں پی سی بی نے واضح کیا ہے کہ وہ کرکٹرز جن کا سینٹرل کنٹریکٹ نہیں ہے اور وہ 3 ماہ قبل پاکستان کی جانب سے کھیل چکے ہیں، ان پر بھی ان ہدایات کا اطلاق ہوگا۔
دستاویز کے مطابق پی سی بی نے تنبیہ کی ہے کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا بشمول، فیس بک، انسٹاگرام، اسنیپ چیٹ، ٹوئٹر، یوٹیوب، پنٹریسٹ، لِنکڈ ان اور واٹس ایپ کے استعمال میں محتاط رویہ اختیار کیا جائے۔
پی سی بی ان پلیٹ فارمز کے استعمال کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرتا ہے جب تک کہ ان کے استعمال کا مقصد ملک، پی سی بی، کھیل ، آئی سی سی کی پروفائل اور امیج کو بڑھانا ہے۔
اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہے کہ انٹرنیٹ ایک عوامی نیٹ ورک ہے اور انٹرنیٹ یا کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شائع ہونے والی کوئی بھی چیز عوام کے ذریعے بڑے پیمانے پر دیکھنے اور جانچنے کے لیے کھلا ہے، اس لیے ذمے داری کا مظاہرہ کریں۔
نئی ہدایات کے مطابق پی سی بی ملازمین (چاہے وہ فل ٹائم، پارٹ ٹائم، مستقل طور پر، ایک مقررہ مدت کے لیے ہوں یا عارضی طور پر) اور کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ، مشیر یا ٹھیکیدار کی حیثیت سے کام کررہے ہوں، بین الاقوامی یا ڈومیسٹک کرکٹرز جو پاکستان کی جانب سے یا ڈومیسٹک سیزن میں شریک ہوئے ہوں، میچ کھیلنے کے تین مہینے تک کسی معاہدے کے بغیر ان کرکٹرز پر بھی اس پالیسی کا اطلاق ہوگا۔
پی سی بی کی پالیسی کے مطابق پی سی بی کے اسٹاف ممبروں اور کرکٹرزکو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ کرتے وقت محتاط انداز میں غور اور عمل کرنا چاہے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر کھلاڑیوں یا ملازمین کے خلاف انضباطی کارروائی ہوسکتی ہے۔
پی سی بی نے گذشتہ سال اپریل میں پہلی بار سوشل میڈیا پالیسی تیار کی تھی جبکہ رواں سال مارچ میں اس حوالے سے دوبارہ یاد داہانی کرائی گئی تاہم 2 دن قبل بورڈ نے کرکٹرز اور کرکٹ سے جڑے لوگوں کو اس پر سختی سے عمل درآمد کرنے پر زور دیا ہے۔