20 اپریل ، 2020
لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کی بندش کے بعد کراچی سے انسانی اسمگلنگ میں ایمبولینس کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔
ماضی کی دہائیوں میں کراچی میں اسلحہ کی منتقلی میں ایمبولینس استعمال ہوتی رہی، حال ہی میں بلوچستان سے حب کے راستے گٹکے کی اسمگلنگ میں بھی ایمبولینس پکڑی گئی ہیں اور اب لاک ڈاؤن میں ٹرانسپورٹ کی بندش کی وجہ سے کراچی سے ایک جعلی لاش ظاہر کرکے درجن بھر افراد کی ایمبولینس کے ذریعے دیپالپور جانے کی کوشش گڈاپ پولیس نے ناکام بنا دی۔
ڈی ایس پی گڈاپ لال بخش سولنگی کے مطابق گزشتہ روز سے ایمبولینسز کے غلط استعمال کی بناء پر انہوں نے موٹر وے کے گڈاپ ٹول پلازہ پر کراچی سے جانے والی ایک ایمبولینس کو چیکنگ کے لیے روکا۔
معلومات کرنے پر ایمبولینس ڈرائیور نے ایک ڈیتھ سرٹیفیکیٹ دکھایا اور کراچی کے مقامی اسپتال سے میت کو پنجاب کے شہر دیپالپور لے جانے کا کہا۔
ڈی ایس پی گڈاپ لال بخش سولنگی کے مطابق انہیں شک گزرا جس پر انہوں نے شلوار قمیض میں ملبوس لاش کی کلائی پکڑ کر چیک کیا تو مردہ ظاہر کیے گئے شخص کی سانس چل رہی تھی۔
مزید پوچھ گچھ کے دوران مذکورہ شخص مردہ ہونے کا ڈھونگ برقرار نہ رکھ سکا اور اٹھ کر بیٹھ گیا۔
پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق کراچی کے آمنہ عبداللہ اسپتال سے مذکورہ ایمبولینس 52 ہزار روپے کرائے پر بک گئی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ ملزمان کے قبضے سے اعجاز نامی شخص کا ڈیتھ سرٹیفیکٹ بھی برآمد ہوا ہے۔
ملزمان کے بیان کے مطابق اِن دنوں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے باعث ٹرانسپورٹ بند ہے اور پولیس جگہ جگہ پر مسافر گاڑیوں میں زیادہ تعداد میں سفر کرنے والے افراد کو روک رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس کے پکڑے جانے کے خوف سے اس خاندان نے یہ گھناؤنا ڈھونگ رچایا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایمبولینس میں 2 ڈرائیور اور 10 دیگر افراد سوار تھے جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔
پولیس نے دونوں ڈرائیورز کو گرفتار کرکے ایمبولینس کو اپنی تحویل میں لے کر تھانے منتقل کردیا اور مقدمہ درج کرلیا۔