24 اپریل ، 2020
کورونا وائرس سے متعلق جھوٹی اور جعلی معلومات کی روک تھام اور خاتمے کے لیے تمام تر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سرگرم ہیں۔
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر کورونا وائرس کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی سازشی نظریات اور فائیو جی سے متعلق پوسٹیں ہٹانے کا کام کر رہا ہے۔
اس حوالے سے ٹوئٹر کی سیفٹی ٹیم کی جانب سے ٹوئٹ کیا گیا ہے جس کے مطابق 'ہم نے ان غیر تصدیق شدہ دعوؤں کے خلاف اپنا کام شروع کر دیا ہے جو لوگوں کو نقصان دہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے اکساتے ہیں'۔
ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ 'یہ سرگرمیاں نہ صرف فائیو جی کی اہم تنصیبات کی تباہی کا سبب بن سکتی ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر خوف و ہراس کا پھیلاؤ اور بدامنی کا سبب بھی بن سکتی ہیں'۔
ٹوئٹر سیفٹی نے مزید بتایا کہ اب تک جعلی معلومات اور جھوٹی افواہوں سے متعلق 2 ہزار 230 ٹوئٹس ہٹائی جا چکی ہیں۔
خیال رہے کہ ٹوئٹر کی جانب سے یہ فیصلہ برطانیہ سمیت یورپی ممالک میں فائیو جی ٹاورز کو نذر آتش کرنے کے واقعات منظر عام پر آنے کے بعد کیا گیا۔
اس وقت سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر کئی ایسی سازشی تھیوریز یعنی نظریات زیرگردش ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس موبائل فون کی فائیو جی(5G) ٹیکنالوجی کی وجہ سے پھیلا ہے تاہم سائنسدانوں نے ان نظریات کو جھوٹے اور من گھڑت قرار دیا ہے۔
ان سازشی نظریات پر مشتمل ویڈیوز اور مضامین فیس بک ، یوٹیوب اور انسٹاگرام پر لاکھوں فالوورز رکھنے والے والے کئی تصدیق شدہ اکاؤنٹس کی جانب سے بھی شیئر کیے گئے ہیں۔
لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کووِڈ 19 یعنی کورونا وائرس اور 5G کو آپس میں جوڑنا 'مکمل بکواس' اور حیاتیاتی طور پر ناممکن ہے۔