24 اپریل ، 2020
میئر کراچی وسیم اختر، سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال اور جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے کا مطالبہ کردیا۔
میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کی بات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کیلئے علماء کو کردار ادا کرنا چاہیے، اگریہ وائرس مزید پھیل گیا تو اسپتالوں میں اتنی گنجائش نہیں ہے۔
سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اگلے 2 ہفتے بہت اہم ہیں اور ماہرین اورڈاکٹرز کی رائے ماننے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے، وفاقی حکومت الگ بات کرتی ہے اور صوبائی حکومت الگ بات کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ابھی بحران شروع نہیں ہوا، اگر ہوا تو مسائل سے نہیں نمٹا جاسکتا اور اس وقت لاک ڈاؤن کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔
مصطفیٰ کمال نے تجویز دی کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد بلدیاتی نمائندے موجود ہیں لہٰذا ضلعی سطح پر لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ وفاق اور صوبے کی لڑائی کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا؟ سب کو آن بورڈ لے کر مشاورت سے فیصلہ کیا جائے۔
ڈاکٹرز کو بھی اپنے معاملات دیکھنے ہوں گے اور انہیں خوف نہیں پھیلانا چاہیے، ڈاکٹرز مشورے حکومت کو دیں کیوں کہ عوامی سطح پر بات کرنے سے خوف پھیلتا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 3900 سے زائد ہے اور اب تک 73 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں سے نصف سے زائد ہلاکتیں کراچی سے رپورٹ ہوئی ہیں۔
تاہم سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلوں سے لوگوں میں بے چینی پھیل رہی ہے کیوں کہ ایک جانب سے سندھ حکومت نے کورونا کے ڈر سے مساجد میں تراویح کی نماز پر پابندی لگادی ہے جبکہ دوسری جانب کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔