29 اپریل ، 2020
پاکستان بار کونسل نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی کے حوالے سے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور ان سے محتاط رہنے کا کہنا ہے۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی پاکستان بار کے رکن ہیں، شعیب اختر کو ایسا بیان نہیں دیا چاہیے تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وکیل اپنے کلائنٹ کی ہدایات کےمطابق کیس کو لے کر چلتا ہے، بار کونسل ایسے مضحکہ خیز بیانات کی اجازت نہیں دے گی، شعیب اختر محتاط رہیں۔
خیال رہے کہ سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کی جانب سے عمر اکمل پر پابندی کے فیصلے اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے قانونی مشیر تفضل رضوی کے حوالے سے بیان کا پی سی بی نے بھی نوٹس لے لیا ہے۔
پی سی بی نے اس حوالے سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'شعیب اختر نے پی سی بی کے لیگل ڈیپارٹمنٹ اور قانونی مشیر کے خلاف جس طرح کے الفاط کا انتخاب کیا اس پر مایوسی ہوئی ہے'۔
اس کے علاوہ تفضل رضوی نے بھی ذاتی حیثیت میں شعیب اختر کیخلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔
خیال رہے کہ 27 اپریل کو پی سی بی ڈسپلنری پینل کے چیئرمین جسٹس (ر) فضلِ میراں چوہان نے عمر اکمل پر اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر 3 سال کے لیے مکمل پابندی عائد کردی تھی۔
اس کے بعد سابق ٹیسٹ کرکٹر اور اسپیڈ اسٹار شعیب اختر مڈل آرڈر بیٹسمین عمر اکمل کے حق میں سامنے آگئے تھے اور انہوں نے عمر اکمل پر 3 سالہ پابندی کی مخالفت کی تھی۔
اپنے بیان میں شعیب اختر نے کہا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے دراصل عمر اکمل پر غصہ نکالا ہے، تین سال کی پابندی بہت سخت سزا ہے۔
شعیب اختر نے پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی پر بھی تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ تفضل رضوی تمام کھلاڑیوں کے کیسز الجھاتے ہیں، وہ ماضی میں مجھ سے بھی کیس ہار چکے ہیں۔