01 مئی ، 2020
میچ فکسنگ کیس میں عمر اکمل پر پابندی کے معاملے میں وکٹ کیپر بلے باز ذوالقرنین حیدر بھی میدان میں آگئے۔
ذوالقرنین حیدر نے عمر اکمل پر 3 سالہ پابندی کو کم قرار دے دیا اور مطالبہ کیا کہ عمر اکمل پر تاحیات پابندی لگنی چاہیے۔
ذوالقرنین حیدر نے مطالبہ کہا کہ عمر اکمل کی تمام جائیداد بھی ضبط ہونی چاہیے، 2010 میں ان لوگوں نے مجھے ڈرایا دھمکایا، میں کم عمر تھا دباؤ برداشت نہ کرسکا۔
ذوالقرنین حیدر نے کہا کہ یہ ایک پورا مافیا گروپ ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو ان کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہوگی، میرے کیریئر کے رستے میں بھی ان ہی لوگوں نے رکاوٹیں کھڑی کیں۔
وکٹ کیپر بیٹسمین نے کہا کہ میں کرکٹ کھیل رہا ہوں اور کرکٹ میں واپسی کے لیے پر امید ہوں، میری چیئرمین پی سی بی اور ارباب اختیار سے اپیل ہے کہ مجھے موقع دیا جائے۔
خیال رہے کہ نومبر 2010 میں ذوالقرنین حیدر پاکستان اور جنوبی افریقا کے مابین دبئی میں ہونے والی ایک روزہ میچوں کی سیریز کے دوران اچانک ٹیم کا ساتھ چھوڑ کر لندن چلے گئے تھے۔
لندن پہنچنے کے بعد ذوالقرنین کا کہنا تھا کہ میچ فکسرز کی جانب سے انہیں اور ان کے اہلِ خانہ کو قتل کی دھمکیاں دی جارہی تھیں جس کے باعث انہیں قومی ٹیم کا ساتھ چھوڑ کا لندن آنا پڑا۔
بعد ازاں ذوالقرنین حیدر نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست بھی دائر کردی تھی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پاکستان میں ان کی جان کو خطرہ ہے لہٰذا وہ واطن واپس نہیں جاسکتے تاہم اس وقت کے پاکستانی وزیرِداخلہ رحمن ملک کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کے بعد ذوالقرنین اپریل میں پاکستان لوٹ آئے تھے۔
ان کی وطن واپسی کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے معاملے کے جائزے کیلئے انضباطی کمیٹی قائم کرتے ہوئے انہیں اس کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیاتھا۔
بعد ازاں انضباطی کمیٹی کے سربراہ سلطان رانا نے ذوالقرنین کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کی اور کہا کہ وکٹ کیپر نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگ لی ہے اور بورڈ پر لگائے گئے تمام الزامات واپس لے لیے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کمیٹی نے ذوالقرنین کے حالات کو دیکھتے ہوئے ہمدردی کی بنیاد پر معاملہ نمٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔ سلطان رانا نے اس وقت کہا تھا کہ ذوالقرنین حیدر کرکٹ میں واپس آسکتے ہیں اور وہ قومی ٹیم کیلئے کھیلنے کے بھی اہل ہیں تاہم ان کے رویے کو ایک برس تک مانیٹر کیا جائے گا۔
اس موقع پر ذوالقرنین کا کہنا تھا کہ دبئی میں قومی ٹیم کا ساتھ چھوڑ کر جانا ان کی غلطی تھی اور انہیں اپنے خدشات اسی وقت ٹیم کی منیجمنٹ سے رابطہ کرکے انہیں بتادینے چاہیے تھے۔