02 مئی ، 2020
کورونا کی وبا نے کرہ ارض کو پوری طرح سے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور یہ انسانوں کے مزاج اور عادات بھی تیزی سے تبدیل کر ر ہی ہے۔
عالمگیر وبا کے باعث دنیا کی معیشتیں شدید بحران کا شکار ہیں اور لوگ ملازمتوں سے محروم ہو رہے ہیں، ایک اندازے کے مطابق صرف امریکا جیسی بڑی اور مضبوط معیشت میں نوکریوں سے فارغ ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے 4 کروڑ سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
دنیا بھر میں تجارت تقریباً معطل ہو چکی ہے اور مختلف صنعتوں کو ملنے والے آرڈرز بھی منسوخ ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے بڑی بڑی صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور لوگوں کو ملازمتوں سے فارغ کیا جا رہا ہے۔
لیکن اس بحران کی صورتحال میں بھی کئی صنعتیں ایسی ہیں جو اب بھی ترقی کر رہی ہیں اور وہاں ملازمتوں کے مواقع بھی نکل رہے ہیں۔
اس عالمی وبا کی وجہ سے ہونے والی تبدیلیوں کے ہمارے ارد گرد موجود مختلف اداروں اور صنعتوں میں سے کچھ اس وقت ونرز ہیں اور کچھ لوزرز ہیں۔
یہ سیکٹر اس وقت خود کو تاریخ کی درست سمت پر خود کو دیکھ رہا ہے اور صرف بنیادی تبدیلی سے وہ اس وبا میں بھی ترقی کر سکتا ہے۔
ای کامرس ایک ایسا شعبہ ہے جو کہ کورونا وبا کی وجہ سے تنزلی کا شکار ہونے کی بجائے ترقی کر رہا ہے کیونکہ لوگ اس وقت آن لائن خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں۔
اس کی مثال یہ ہے کہ مشہور امریکی کمپنی ایمازون نے اس صورتحال میں بھی ایک لاکھ نئی ملازمتوں کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح کئی دیگر ای کامرس کمپنیوں کے پاس لوگوں کی طلب پوری کرنے کے لیے وسائل کم پڑ گئے ہیں۔
برطانیہ کی مشہور ای کامرس کمپنی اوکاڈو نے گزشتہ ماہ نئے آرڈرز لینا بند کر دیے کیونکہ ان کے پاس موجودہ آرڈر اس قدر زیادہ تھے کہ ان کی ڈیلوری کے لیے انہیں نئے آرڈرز بند کرنا پڑے۔
اس وبا کی وجہ سے پیدا بحران میں دوا ساز ادارے بھی ترقی کر رہے ہیں۔ ایف ڈی اے نے گزشتہ روز ایک دوا" ریمڈیسویر" کی ہنگامی طور پر منظور دے دی جس کی وجہ سے اسے بنانے والی کمپنی گلیڈ، ویکسین پر کام کرنے والی کمپنی موڈرنا، کورونا کی ٹیسٹنگ کٹس بنانے والی کمپنی روش، دوا "ایویگان" بنانے والی فوجی فرم، امریکی کمپنی فائز اور جرمن کمپنی بائیو این ٹیک اس صورتحال میں فائدے میں ہیں۔
ایسی صورتحال میں جب دنیا بھر میں لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر مکمل یا جزوی پابندی ہے، تو لوگوں کی ضرورت کی اشیاء گھروں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اسی لیے وہ کمپنیاں جو چیزوں کی ڈیلوری یا نقل و حمل کی سروسز فراہم کر رہی ہیں اس صورتحال میں تنزلی کی بجائے ترقی کر رہی ہیں اور اس شعبے میں ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
ویڈیو کانفرنسنگ ایپ "زوم " نے کورونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور زیادہ تر دفاتر کے گھروں سے کام کرنے کی وجہ سے سب سے زیادہ ترقی کی ہے۔ زوم کے شیئرز کی قیمت اور سیلز میں 50 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ سسکو کی ویب ایکس، مائیکروسافٹ کی ٹیم اور اسکائپ سروسز جب کہ گوگل کی میٹ سروس کی سیلز میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
دنیا کی معروف ترین انٹرٹینمنٹ اسٹریمنگ سروسز نیٹ فلکس، ایمازون پرائم اور ڈزنی پلس کے مطابق ان کے صارفین کی تعداد میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد کروڑوں کا اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے بعد سے صرف نیٹ فلکس کے صارفین کی تعداد میں ڈیڑھ کروڑ صارفین کا اضافہ ہوا ہے۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان سروسز کو مواد کی تیاری میں بھی مسائل کا سامنا ہے اور تمام تر نئی ریکاردنگز روک دی گئی ہیں۔ تاہم نیٹ فلکس کا کہنا ہے کہ اگر کورونا وبا طول اختیار کرتی ہے تو ان کے پاس اتنا نیا کانٹینٹ (مواد) ضرور موجود ہے کہ وہ اس سال صارفین کو نئی انٹرٹینمنٹ فراہم کر سکتے ہیں۔
دنیا میں کورونا وائرس کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان برداشت کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ائیرلائن کی صعنت بھی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ائیرلائن انڈسٹری کو فوری طور پر 200 ارب ڈالر کے ایمرجنسی پیکج کی ضرورت ہے۔ دنیا کی بیشتر ائیر لائنز کے جہاز اس وقت گراؤنڈ ہیں اور کم قیمت بجٹ لائنز کے ساتھ ساتھ بڑی بڑی کمپنیاں ملازمین کو فارغ کر رہی ہیں یا فارغ کرنے کا سوچ رہی ہیں۔
ناویجن ائیرلائن نے اپنے 90 فیصد اسٹاف کو فارغ کر دیا ہے جب کہ ورجن اٹلانٹک نے اپنے ملازمین کو دو مہینے کی بغیر تنخواہ کے چھٹی کا کہہ دیا ہے۔ اسی طرح یورپ میں کام کرنے والی متعدد ائیر لائنز بند ہونے کے قریب ہیں۔
دنیا کے بیشتر کروزشپ آپریٹرز نے اپنے آپریشنز بند کر دیے ہیں۔ اسی طرح پاکستان سمیت کئی ممالک میں ٹرین سروسز بھی معطل ہیں اور وہاں ملازمین کے سروں پر بے روزگاری کی تلوار لٹک رہی ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحت کی صنعت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور خدشہ ہے کہ کورونا کے خاتمے کے بعد بھی سیاحت کے شعبے کو واپس بحال ہونے میں وقت لگے گا۔
صرف امریکا میں سیاحت کے شعبے سے وابستہ 50 لاکھ لوگ اپنی ملازمتیں کھو دیں گے جب کہ فرانس، سوئٹزرلینڈ، اٹلی اور آسٹریا سمیت کئی ممالک میں سیاحتی مقامات اور ہوٹلز بند ہو گئے ہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھرمیں لاک ڈاؤن کی صورتحال کی وجہ سے تیل کی کھپت انتہائی کم ہو گئی ہے۔ پیدوار زیادہ ہونے اور طلب کم ہونے کی وجہ سے تیل کی قیمتیں اس وقت تاریخ کی کم ترین سطح پر ہیں۔ ایک وقت میں 100 ڈالر فی بیرل پر فروخت ہونے والی تیل اس وقت 20 ڈالرز کے لگ بھگ ہے جب کہ امریکی خام تیل کے مئی کے سودے منفی 37 ڈالر فی بیرل پر بھی ہوئے۔
دنیا بھر میں اس وقت سرمائے کی کمی کی وجہ سے انویسٹمنٹ بینکنگ یعنی سرمایہ کاری کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے اورخدشہ ہے کہ دنیا بھر میں کئی انویسٹمنٹ بینکرز کی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔
کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں کھیلوں کی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں اور اس سال کا سب سے بڑا کھیلوں کا ایونٹ ٹوکیو اولمپکس 2020 ایک سال کے لیے مؤخر کر دیاگیا ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے آخری میچز، بھارت کی کرکٹ لیگ آئی پی ایل، امریکا کی نیشنل ہاکی لیگ، افریقن نیشنل چیمپئن شپ 2020 سوکر کے مقابلے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
کھیلوں کے مقابلے منسوخ ہونے کی وجہ سے کیبل ٹی وی پر آنے والے مہنگے ترین اسپورٹس چینلز بحران کا شکار ہیں اور اس کی وجہ سے کیبل ٹی وی سروسز بھی متاثر ہو رہی ہیں کیونکہ کھیلوں کے مقابلے نہ ہونے کی وجہ سے ان اسپورٹس چینلز کی سبسکرپشن ختم کی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق لوگوں کے گھروں تک محدود ہونے کی وجہ سے فلموں کی عالمی صنعت کو 5 ارب ڈالر کا نقصان متوقع ہے اور اگر لاک ڈاؤن کی صورتحال مزید طول اختیار کرتی ہے تو اس نقصان میں اضافے کاخدشہ ہے۔