Time 13 مئی ، 2020
کھیل

سرفراز، رضوان کی موجودگی میں بھی تینوں فارمیٹ کیلئے دستیاب ہیں، مصباح الحق

‏پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ سابق کپتان سرفراز حمد سینٹرل کنٹریکٹ کی بی کیٹیگری میں شامل ہونے کے حقدار ہیں، آئندہ سیزن میں کرکٹ بہت زیادہ ہے، وہ محمد رضوان کی موجودگی میں بھی تینوں فارمیٹ کیلئے دستیاب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کپتانوں کی تقرری کر کے غیر یقینی صورتحال کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بابر اعظم اب ون ڈے کے بھی کپتان ہیں یہ ایک طویل المدتی پلاننگ کا حصہ ہے، انہیں 2023 کے ورلڈ کپ تک کپتان دیکھ رہے ہیں۔

‏ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئندہ سیزن 21-2020 کیلئے قومی کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کرنے کے بعد ویڈیو لنک پر میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ کورونا وائرس کی صورت حال سب کیلئے چیلنجنگ ہے اس کے باوجود پی سی بی نے قومی کرکٹرز کیلئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کیا ہے جو کہ ایک اچھی چیز ہے تاکہ کھلاڑیوں کیلئے جو ایک غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو رہی تھی وہ نہ ہو اور کھلاڑی خود کو محفوظ تصور کریں۔

'سینٹرل کنٹریکٹ میں کھلاڑیوں کی تعداد کو 25،30 نہیں کیا جا سکتا'

مصباح الحق نے کہا کہ پرفارمنس اور میرٹ کو ذہن میں رکھ کر کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے۔ سابقہ کارکردگی کے ساتھ ساتھ اس چیز کو بھی سامنے رکھا گیا ہے کہ آئندہ 12 ماہ میں پاکستان ٹیم نے کس کس فارمیٹ میں زیادہ کرکٹ کھیلنی ہے۔

چیف سلیکٹر کا کہنا ہے کہ سینٹرل کنٹریکٹ میں کھلاڑیوں کی تعداد کو پچیس تیس نہیں کیا جا سکتا، ایک محدود تعداد کو ہی رکھا جا سکتا ہے، اس مرتبہ 18 کھلاڑی رکھے گئے ہیں جبکہ چیئرمین احسان مانی نے اس تجویز کو منظور کیا کہ ایمرجنگ کیٹیگری میں بھی تین کھلاڑیوں کو شامل کیا جا سکے جو مستقبل میں مفید ثابت ہوسکتے ہیں، اس سے دیگر کھلاڑیوں میں بھی تسلسل کے ساتھ پرفارم کرنے کا جذبہ پیدا ہو گا اور وہ آگے آنے کیلئے مقابلہ کریں گے۔

'ٹی ٹوئنٹی کا کپتان بننے کے بعد بابر اعظم کی کارکردگی میں بہتری آرہی ہے'

‏ چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا تھا کہ آئندہ کیلئے کپتانوں کا اعلان کرکے بھی ایک پالیسی واضح کی گئی کی گئی ہے ، اظہر علی ٹیسٹ کرکٹ میں مزید کپتانی کریں گے جبکہ ان کے ساتھ نائب کپتان بابر اعظم ہوں گے جو کہ اب ٹی ٹوئنٹی کے ساتھ ون ڈے کے بھی کپتان ہوں گے۔ بابرا عظم نے ابھی بہت میچور ہونا ہے اور وہ ہو بھی رہے ہیں، ٹی ٹوئنٹی کا کپتان بننے کے بعد ان کی کارکردگی میں بہتری آرہی ہے ، وہ پریشر نہیں لے رہے بلکہ تسلسل کے ساتھ پرفارم کر رہے ہیں کچھ یہی ہم ون ڈے کرکٹ میں بھی دیکھ رہے ہیں یہ ایک طویل المدتی پلاننگ ہے، وہ آئندہ بھی اسی طرح کھیلتے رہیں گے انہیں 2023 تک کپتان دیکھ رہے ہیں۔

'عامر، وہاب اور حسن علی کو ڈراپ کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا'

‏ریڈ بال کرکٹ (ٹیسٹ کرکٹ) سے ریٹائرمنٹ لینے والے محمد عامر، رخصت لینے والے وہاب ریاض اور انجرڈ حسن علی سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل نہیں ہیں ، مصباح الحق کا کہنا ہے کہ عامر، وہاب اور حسن علی کو ڈراپ کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا ، فاسٹ بولر حسن علی کمر کی تکلیف کا شکار ہو گئے ہیں پی سی بی ان کا خیال رکھے گا، ان کا ری ہیب بھی شروع کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہاب ریاض اور محمد عامر اچھے بولرہیں، یہ تاثر درست نہیں ہیں کہ انہیں ریڈ بال کرکٹ سے دوری اختیار کرنے کی وجہ سے سینٹرل کنٹریکٹ نہیں دیا گیا، وہ ہمارے پلانز میں شامل ہیں بالکل اسی طرح جیسے گزشتہ سال محمد حفیظ اور شعیب ملک کو کنٹریکٹ نہیں دیا گیا تھا اور ان کی جگہ نوجوان کرکٹرز کو شامل کیا گیا لیکن دونوں کرکٹرز پلانز میں رہے اور انہیں موقع ملتا رہا۔

'سرفراز احمد سابق کپتان بھی ہیں اور ان‏کی پاکستان کرکٹ کیلئے بھی خدمات ہیں'

‏مصباح الحق نے کہا کہ آئندہ برس میں کرکٹ بہت زیادہ ہے، وکٹ کیپر محمد رضوان تو ٹیم میں ہیں ہی لیکن ان کے ساتھ سرفراز احمد بھی تینوں فارمیٹ کیلئے دستیاب ہیں، ان کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، سرفراز احمد سابق کپتان بھی ہیں اور ان‏کی پاکستان کرکٹ کیلئے بھی خدمات ہیں وہ بی کیٹیگری میں شامل ہونے کے حقدار ہیں۔

مصباح الحق نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارمنس سینٹرل کنٹریکٹ کے حصول کا طریقہ کار نہیں ہے، ڈومسیٹک کرکٹ میں پرفارمنس دینے والوں کیلئے ڈومیسٹک کرکٹ میں ایلیٹ کیٹیگری ترتیب دی جا رہی ہے تاکہ ان کو مراعات مل سکیں۔ سینٹرل کنٹریکٹ انٹرنیشنل کرکٹ کیلئے ہے، ڈومیسٹک کرکٹ کے پرفارمرز کو جب قومی ٹیم میں موقع ملے تو وہاں وہ تسلسل کے ساتھ پرفارم کریں پھر اپنی جگہ سینٹرل کنٹریکٹ کیلئے بنائیں، فواد عالم ٹیسٹ اسکواڈ کے ساتھ ہیں، امید ہے وہ ٹیسٹ کرکٹ میں موقع پائیں گے اور پھر سینٹرل کنٹریکٹ میں بھی انہیں جگہ ملے گی۔

مصباح الحق نے بتایاکہ کورونا وائرس کے اثرات کے باوجود معاوضوں میں کمی نہیں کی جا رہی بلکہ ایک بہترین طریقہ کار بنانے کیلئے پلان تیار کیا جا رہا ہے۔

مزید خبریں :