بھارت یہ کیوں چاہتا ہے؟

فوٹو: فائل

1962میں چین کی بھارت کے ساتھ لڑائی ہوئی تو چینیوں نے پاکستان کو پیغام بھیجا کہ آپ کشمیر کا مسئلہ حل کر لیں۔ اقوامِ متحدہ سے انصاف کی توقع لگانے والے پاکستان نے ایک بڑی عالمی طاقت کے کہنے پر یہ سنہری موقع ضائع کر دیا۔ 1965میں بھارت نے پہلے لاہور اور پھر سیالکوٹ کو پاکستان سے جدا کرنے کی کوشش کی۔

رات کی تاریکی میں ہونے والے اس اچانک حملے کو پاک فوج کے بہادر سپوتوں نے پسپا کرکے رکھ دیا۔ چونڈہ میں بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بنا دیا۔ 1965کی جنگ میں بھارت کے کئی علاقوں پر پاکستانی فوج قابض ہو گئی مگر پھر عالمی امن کے ٹھیکیداروں کے کہنے پر یہ علاقے واپس کر دیے گئے۔

1965 کی جنگ میں شکست کے بعد بھارتی خفیہ ادارے نے ایک اور عالمی طاقت کے خفیہ ادارے کے ساتھ مل کر سازشی کھیل تیار کیا، اس کھیل میں قومیتوں کی آگ کو ہوا دی گئی۔ اس کھیل میں مشرقی پاکستان کے مقبول ترین لیڈر شیخ مجیب الرحمٰن بھارت کے ہتھے چڑھ گئے۔ قومیت کے نام پر رچائی جانے والی اس گھنائونی سازش میں کچھ بنگالی افسران بھی شامل ہو گئے۔

بھارت مغربی بنگال کے راستے مکتی باہنی کے اس کھیل میں اسلحہ پہنچاتا رہا۔ سرحدی علاقوں کے قریب ہی ٹریننگ کیمپ بنائے گئے تھے جبکہ اس سلسلے میں ایک بڑی کانفرنس بھارتی ریاست تری پورہ کے دارالحکومت میں اگرتلہ میں منعقد ہوئی۔ اس کھلی دشمنی کا اعتراف بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کر چکے ہیں۔

افسوس اس اعتراف پر پاکستان کی نواز شریف حکومت چپ رہی۔ نواز شریف حکومت کہاں کہاں چپ رہی، اس سلسلے میں دفتر خارجہ کی سابق ترجمان تسنیم اسلم کے انٹرویوز سامنے آ چکے ہیں۔ قومیت کی آگ کو بھڑکا کر بھارت 1971میں پاکستان کو دولخت کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

مشرقی پاکستان، بنگلہ دیش بن گیا۔ اس کے چار سال بعد بنگالیوں نے شیخ مجیب اور اس کے خاندان کے ساتھ کیا کیا، یہ سب کچھ بھارت کے بنگلہ دیش میں پہلے ہائی کمشنر جے این ڈکشٹ کی کتاب میں پڑھا جا سکتا ہے۔

بنگلہ دیش بننے کے بعد بھارتی خفیہ ادارے کے چند افسران اندرا گاندھی سے ملے، انہوں نے اپنی وزیراعظم کو بتایا ’’ہم نے ایسا ہی ایک کھیل بلوچستان کے لیے تیار کر رکھا ہے‘‘ اندرا گاندھی نے وہ کھیل تو رکوا دیا مگر رابطے نہ توڑنے کا بھی کہہ دیا۔ شاید اسی لئے بھٹو دور میں بلوچستان میں ملٹری آپریشن ہوا۔

پاکستان میں ضیاء الحق کی حکومت قائم ہوئی تو بھارت میں مشرقی پنجاب کے اندر خالصتان تحریک کا آغاز ہو گیا۔ سکھوں نے بھارت کو پریشان کیا۔ اسی پریشانی کے عالم میں بھارتی فوج نے اندرا گاندھی کے حکم پر جون 1984میں آپریشن بلیو اسٹار کیا۔ امرتسر کے گولڈن ٹیمپل میں بھارتی فوج کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ مزاحمت کرنے والوں کی قیادت ریٹائرڈ میجر جنرل شا بیگ سنگھ کر رہا تھا۔ جنرل شا بیگ سنگھ ہی نے مکتی باہنی کی تربیت کی قیادت کی تھی مگر آج شا بیگ سنگھ اپنے علیحدہ وطن کے لیے لڑ رہا تھا۔

آپریشن بلیو اسٹار میں خالصتان تحریک کے رہنما سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کو ساتھیوں سمیت قتل کر دیا گیا۔ گولڈن ٹیمپل کی بےحرمتی کے بعد ہندوئوں اور سکھوں میں نفرت کی خلیج وسیع ہو گئی۔ چند ماہ بعد 31اکتوبر 1984کو بھارت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کو ان کے دو سکھ باڈی گارڈوں ستونت سنگھ اور بے انت سنگھ نے مار دیا۔ اندرا گاندھی کے بعد راجیو گاندھی وزیراعظم بنے تو را کے چند افسروں نے پاکستان کے خلاف جنگ کی تیاریوں کا مشورہ دیا۔

راجیو گاندھی اس چکر میں آگئے اور انہوں نے بھارتی فوج کو پاکستانی سرحدوں کے قریب لا کھڑا کیا۔ اس دوران ضیاء الحق ایک کرکٹ میچ دیکھنے انڈیا چلے گئے۔ انہوں نے ایئرپورٹ کے وی آئی پی لائونج میں راجیو گاندھی کے کان میں صرف یہ کہا کہ ’’آپ شوق سے لڑیں، پاکستان تباہ ہو جائے گا تو پھر بھی دنیا میں مسلمانوں کے 56ملک باقی رہیں گے لیکن اگر ہندوستان تباہ ہو گیا تو ہندوئوں کا اکلوتا ملک بھی نہیں رہے گا‘‘۔

اس بات کے بعد راجیو گاندھی کو ٹھنڈے یخ کمرے میں پسینے آنا شروع ہو گئے۔ یہ واقعہ بھارت میں قومی سلامتی کے اس وقت کے مشیر برجیش مشرا بیان کر چکے ہیں۔

1984سے 1994تک بھارت میں دس لاکھ سکھ نوجوانوں کو مار دیا گیا۔ اس دوران کئی سکھ نوجوان امریکا، کینیڈا اور انگلستان کی طرف نکل گئے۔ 1999میں کارگل میں لڑائی ہوئی۔ پاکستانی فوج نے بھارت کی سپلائی لائن کاٹ کر قبضہ کر لیا تھا مگر پھر اسی بڑی طاقت امریکہ کے کہنے پر اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے فوجوں کی واپسی کا اعلان کر دیا۔

واپسی پر پاکستانی فوج کا نقصان ہوا۔ پچھلے پینتیس برسوں میں بھارتی خفیہ ادارے نے کراچی اور سندھ کے علاوہ بلوچستان میں مکتی باہنی کی طرز پر کھیل رچانے کی کوشش کی مگر انہیں ناکامی ہوئی۔

کراچی میں تو بھارتی خفیہ ادارے کو کئی اور بیرونی طاقتوں کی حمایت حاصل تھی مگر رینجرز نے کراچی کے سانپ سے ڈنک نکال کر رکھ دیا، بھارت سازشوں کے باوجود سی پیک کے آغاز کو نہ رکوا سکا۔

اس تمام عرصے میں بھارتی خفیہ ادارے نے بھارت کے اندر بھی خوفناک کھیل کھیلا مگر افسوس کہ سکھ اور مسلمان اس خوفناک سازش کو سمجھنے میں ناکام رہے۔ یہ سازش کیوں کی گئی، بھارت اس سے کیا چاہتا ہے، یہ اگلے کالم میں، فی الحال نصیرؔ ترابی کا شعر

زندگی خاک نہ تھی خاک اڑا کے گزری

تجھ سے کیا کہتے، تیرے پاس جو آ کے گزری


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔