18 مئی ، 2020
پاکستان ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ہمیں 10 سال بغیر کراؤڈ کے کھیلنے کا تجربہ ہے، کوویڈ 19 کی وجہ سے کرکٹ بند دروازوں میں ہوتی ہے تو یہ دیگر ٹیموں کیلئے ایک چیلنج ہوگا۔
ٹی ٹوئنٹی کے کپتان بابر اعظم کو گزشتہ ہفتے ون ڈے کی کپتانی بھی سونپ دی گئی ہے۔بابر اعظم کہتے ہیں کہ کپتانی کرنا ایک چیلنج ہوتا ہے اور میں یہ چیلنج قبول کرنے کیلئے تیا ر ہوں ، ٹیم کا ساتھ ہو تو یہ کپتانی پھولوں کی سیج بن جاتی ہے ورنہ کانٹے چھبتے ہیں۔ون ڈے میں اس وقت جو رینکنگ ہے وہ قابل قبول نہیں ہے ہمیں ٹاپ تھری میں آنا ہے۔
بابر اعظم نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ انہیں باہر سے ہیڈ کوچ آپریٹ کرتے ہیں، وہ مشورہ ضرور دیتے ہیں کہ لیکن گراؤنڈ میں ٹیم کو میں نے ہی کھلانا ہے، بابرا عظم نے کہا کہ وہ عمران خان کی طرح اٹیکنگ کپتان بننا چاہیں گے انہوں نے یہی سیکھا بھی ہے۔
'ہمیں 10 سال بغیر ہوم کراؤڈ کے کھیلنے کا تجربہ ہے'
بابر اعظم نے کہا کہ انگلینڈ جانے کیلئے ابھی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا لیکن مجھے یقین ہے کہ پی سی بی پہلے کھلاڑیوں کی صحت اور حفاظت کو 110 فیصد اہمیت دے گا اور اس کے بعد کوئی فیصلہ کرے گا کیونکہ جان سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھلاڑی انفرادی طور پر فٹنس پر توجہ دے رہے ہیں ، کرکٹرز کے فٹنس ٹیسٹ بھی ہو چکے ہیں ، اب کرکٹ اسکلز پر کام کرنے کیلئے پی سی بی آئندہ ہفتے سے کیمپ لگانے جا رہا ہے جس کا فائدہ ہو گا۔
ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کے کپتان بابرا عظم نے کہا کہ کوویڈ 19 کی وجہ سے اس وقت قوانین میں تبدیلی کی بات کی جا رہی ہے، کہا جا رہا ہے کہ روایتی جشن نہیں ہو گا، گیند کو تھوک سے چمکایا نہیں جا سکے گا تو یہ سب ہر کسی کیلئے ہوگا، ابھی ہمیں اس کے ساتھ رہنا ہے لیکن صورت حال مشکل لگے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح کراؤڈ کے بغیر کرکٹ کی باتیں کی جا رہی ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ کرکٹرز اُس ماحول کو مِس کریں گے، ہمیں 10 سال بغیر ہوم کراؤڈ کے کھیلنے کا تجربہ ہے ، یہ ہم سے بہتر کوئی نہیں جانتا ، اس لیے ہمیں زیادہ فرق نہیں پڑے گا دیگر ٹیموں لیے چیلنجنگ ہو گا۔ کراؤڈ نہیں ہوگا اور میچز بند دروازو میں ہوں گے تو اس سے ہم نئی نسل کو کھیل کے ساتھ نہیں جوڑ سکیں گے۔
'ویرات کوہلی کے ساتھ موازنہ نہیں کرنا چاہیے'
بابر اعظم نے آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی کے بارے میں کہا کہ وہ تو یہ چاہیں گے کہ ورلڈ کپ ضرور ہونا چاہیے ، یہ میرا پہلا ورلڈ کپ ہے اور میں کپتان بھی ہوں اور اس حوالے سے میری رائے لی جاتی ہے تو میں یہی کہوں گا کہ ورلڈ کپ ضرور ہونا چاہیے۔
بابرا عظم نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ ان کا ویرات کوہلی کے ساتھ موازنہ نہیں کرنا چاہیے ، وہ ایک الگ طرز کے پلئیر ہیں۔ بابر اعظم نے کہا کہ میری بس یہی کوشش ہو تی ہے کہ میری بیٹنگ سے پاکستان ٹیم میچز جیتے۔
بابر اعظم نے کہا کہ فاسٹ بولرز محمد عامر اور وہاب ریاض سے بات ہوئی ہے ، وہ سینٹرل کنٹریکٹ میں نہیں ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ انہیں موقع نہیں دیا جائے گا ، گزشتہ کنٹریکٹ میں شعیب ملک اور وہاب ریاض شامل نہیں تھے لیکن انہیں موقع ملتا رہا اسی طرح دوسرے کرکٹرز کو بھی موقع ملےگا۔
بابرا عظم نے کہا کہ اس وقت ہمارے ساتھ دو وکٹ کیپرز ہیں ، سرفراز احمد کو بھی ضرور موقع ملے گا ، لیکن محمد رضوان کو ابھی موقع دینا ہو گا ، ایک آدھ سیریز کے بعد موقع نہ دینا کسی بھی کھلاڑی کے ساتھ زیادتی ہو گی، شرجیل خان کی فٹنس پر کام کرنے کی ضرورت ہے ، ابھی اسے مزید دیکھنا ہو گا ، شرجیل خان نے ابھی ایک ہی ٹورنامنٹ کھیلا ہے۔