22 مئی ، 2020
کراچی میں گرنے والے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن (پی آئی اے) کے طیارے کے پائلٹ نے تباہی سے 19 منٹ قبل کراچی ائیرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی کوشش کی مگر ایمرجنسی لینڈنگ کے ضروری انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے طیارے کو دوبارہ ٹیک آف کرالیا۔
ائیرپورٹ ذرائع کے مطابق پائلٹ نے لاہور سے کراچی پہنچ کر لینڈنگ کے لیے طیارے کے پہیے کھولنا چاہے مگر ناکام رہا جس پر پائلٹ نے ائیر ٹریفک کنٹرول کو صورتحال سے آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق رن وے تک پہنچنے کے دوران پائلٹ مسلسل پہیے کھولنے کی کوشش کرتا رہا۔
دوپہر دو بجکر 20 منٹ پر طیارہ عین رن وے تک پہنچ گیا مگر ہنگامی لینڈنگ کے مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے کپتان نے طیارے کو واپس اڑا لیا، دوبارہ اڑان بھرتے ہی پائلٹ نے ایک چکر لگانے کے لیے طیارے کو الٹے ہاتھ کی طرف موڑا اور شاہ فیصل کالونی، ملیر اور نیشنل ہائی وے سے ہوتے ہوئے دوبارہ لینڈنگ کی کوشش کی۔
ذرائع کے مطابق جہاز کے پہیے کھولنے کے لیے کپتان نے آخری حربے کے طور پر سسٹم کو پمپ کیا تو جہاز کے پہیے کھل گئے مگر اس وقت تک جہاز کا ایک انجن فیل ہوچکا تھا، پائلٹ نے ائیر ٹریفک کنٹرول کو اس دوسری ہنگامی صورتحال سے بھی آگاہ کیا اور طیارے کو ہر ممکن مہارت سے ائیرپورٹ تک لے جانے کی کوشش کی مگر اس دوران جہاز کا دوسرا انجن فیل ہوا تو طیارہ خوفناک حادثے کا شکار ہوگیا۔