والد کے کورونا کی وجہ سے واپس کراچی آنے والی خاتون بھی طیارہ حادثے کا شکار

نازیہ معراج والد کی طبیعت ناساز ہوجانے کی بناء پر انتہائی جدوجہد کے بعد کراچی سے جمعرات کی دوپہر نجی ائیرلائن سے لاہور گئی تھیں— فوٹو؛ فائل

موت انسان کو کیسے اور کہاں سے کہاں لے جاتی ہےاس کا اندازہ کراچی کی رہائشی ایک خاتون کے موت کے سفر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران سفر انتہائی مشکل ہوکر رہ گیا ہے۔ ایسے میں کراچی کے ایک ٹرانسپورٹر معراج تنولی کی اہلیہ نازیہ معراج اپنے والد کی طبیعت ناساز ہوجانے کی بناء پر انتہائی جدوجہد کے بعد کراچی سے ہوائی ٹکٹ لے کر جمعرات کی دوپہر نجی ائیرلائن کی پرواز سے لاہور گئی تھیں۔

خاندانی ذرائع کے مطابق لاہور ائیرپورٹ پر جہاز سے اترے ہی انہیں پتہ چلا کہ ان کے والد کو کورونا وائرس ہوگیا ہے۔ جس بنا پر خاتون نے اپنے والدین کے گھر جانے کی بجائے لاہور ائیرپورٹ سے ہی کراچی واپس آنے کا پروگرام بنالیا۔

خاتون اور ان کے اہلخانہ نے بہت کوشش کی کہ انہیں جمعرات کی شام کراچی آنے والی قومی ائیرلائن کی پرواز کا ٹکٹ مل جائے لیکن نہ مل سکا۔ اہلخانہ کے مطابق نازیہ لاہور ائیرپورٹ سے اپنے والد کو دیکھنے اسپتال گئیں، والد کی دور سے ہی خیریت دریافت کی اور رات کو اپنے قریبی رشتہ دار کے گھر قیام کیا۔

کافی کوشش کے بعد انہوں نے جمعے کو پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 کا ٹکٹ حاصل کیا۔ اہلخانہ کے مطابق نازیہ نے جہاز میں بیٹھ کر کراچی فون کیا اور ائیرپورٹ سے لینے کا کہا۔ گھر والوں سے نازیہ کی یہ آخری بات چیت تھی۔

اہلخانہ خاتون کو لینے کیلئے کراچی ائیرپورٹ گئے مگر طیارہ حادثے کی اطلاع ملی اور اب یہ خاندان خاتون کی میت کے حصول کیلئے کوشاں ہے۔

مرحومہ کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں جن میں ایک بیٹی شادی کے بعد برطانیہ میں مقیم ہے۔

مزید خبریں :