23 مئی ، 2020
پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی ناہیدہ خان کا کہنا ہے کہ انٹر نیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) چیمپئن شپ میں بھارت سے سیریز نہ ہونے پر دکھ ہے، اگر سیریز ہوتی تو اچھا مقابلہ ہوتااور پاکستانی ٹیم اس سیریز میں بھارت کو ہراسکتی تھی۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان ویمن چیمپئن شپ کی سیریز کے میچز گزشتہ برس جولائی سے نومبر کے درمیان ہونا تھے لیکن بھارتی حکومت کی کھیل مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے سیریز منعقد نہ ہوسکی اور اس سال آئی سی سی نے دونوں ٹیموں میں سیریز کے پوائنٹس یکساں تقسیم کردیے۔
پاکستان ویمن ٹیم کی اوپننگ بیٹر ناہیدہ خان کہتی ہیں کہ وہ آئی سی سی کے فیصلے پر تو تبصرہ نہیں کرسکتیں لیکن اگر سیریز ہوتی تو اچھا مقابلہ ہوتا،پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ہرکوئی دیکھنا چاہتا ہے، پاکستان نے حال ہی میں ٹاپ ٹیموں کو ہرایا ہے اور وہ اس سیریز میں بھارت کو بھی ہراسکتی تھی۔
2009ء میں پاکستان کی جانب سے کیریئر کا آغاز کرنے والی ناہیدہ خان نے اب تک 53 ٹی ٹوئنٹی اور 59 ایک روزہ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ گزشتہ 10 سال میں پاکستان ویمن کرکٹ نے بہت ترقی کی ہے سب سے مثبت بات یہ ہے کہ گزشتہ10 سال کے دوران کئی نئی پلیئرز سامنے آئی ہیں۔
ناہیدہ خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم درست سمت میں گامزن ہے، ڈومیسٹک ٹورنامنٹس بھی بڑھ رہے ہیں، پاکستان ویمن ٹیم بہت جلد دنیا کی 4 بہترین ٹیموں میں جگہ بنالے گی۔
موجودہ حالات پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ویمن ٹیم کی اوپننگ بلے باز نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں اسپورٹس کی سرگرمیاں رکی ہوئی ہیں،کرکٹ میچز تو نہیں ہورہے لیکن یہ وقت ضائع نہیں کرنا، کوشش کررہے ہیں کہ اپنی فٹنس برقرار رکھیں، سوچ یہی ہے کہ جہاں جہاں موقع ملے اپنی فٹنس پر کام کرتے رہیں تاکہ جب بھی واپسی ہو خود کو تیار رکھیں۔
ناہیدہ خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے گھر پر ہی جم بنایا ہوا ہے جس میں ٹریننگ کرتی ہیں اور جب موقع ملتا ہے پارک جاکر رننگ کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فیلڈ پر سوشل ڈسٹنس برقرار رکھنا عجیب تو ہوگا لیکن صورتحال کے مطابق ہی فیلڈ پر رویہ رکھنا ہوگا کیوں کہ سب سے پہلے سیفٹی ہوتی ہے، اس سے کھیل کے جوش میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ایک سوال پر ناہیدہ خان نے کہا خواتین کی پی ایس ایل بھی ہونی چاہیے، بطور پلیئر میری خواہش ہے کہ لڑکیوں کی لیگ ہو، انڈیا بھی آئی پی ایل کے ساتھ خواتین کا ایونٹ کررہا ہے، اگر بڑی ٹیموں کی ٹاپ پلیئرز آئیں گی تو پاکستانی کرکٹرز میں بھی بہتری آئے گی۔