29 مئی ، 2020
سندھ ہائیکورٹ نے حکومت کو شہریوں کے حساس ڈیٹا کی حفاظت کیلئے فوری اور مؤثر انتظامات مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے 24 جون کو رپورٹ طلب کر لی۔
سندھ ہائیکورٹ میں پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کرنے کے خلاف جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سماعت ہوئی جس میں سائبر سیکیورٹی کے ماہر پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے دوران سماعت کہا کہ 10 اپریل کو گیارہ کروڑ سے زائد پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا جسے 35 کروڑ روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ ڈیٹا میں موبائل صارفین کے شناختی کارڈ نمبرز، مکمل ایڈریس، فون نمبر اور دیگر چیزیں شامل تھیں۔
اس موقع پرجسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ بتایا جائے وفاقی حکومت کی تحقیقات میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے؟
اس پر سائبر سیکیورٹی کے ماہر نے عدالت کو بتایا کہ 22 اپریل کو حساس ڈیٹا فروخت ہونے کا آرٹیکل وائرل ہوا جس کے بعد وفاقی حکومت نے ڈیٹا لیک ہونے سے متعلق تحقیقات شروع کیں جو مکمل ہونے والی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے لہٰذا حساس ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے حکومت کو جلدی مؤثر انتظامات مکمل کرنے ہوں گے۔
ماہر سائبر سیکیورٹی کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے 24 گھنٹے مانیٹرنگ کے انتظامات کیے جارہے ہیں کیونکہ واٹس ایپ کلاسیفائیڈ کے ذریعے کچھ انفارمیشن چوری ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔
بعدازاں عدالت نے وفاقی حکومت سے 24 جون کو حساس ڈیٹا محفوظ بنانے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔