30 مئی ، 2020
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے چینی پر سبسڈی نہیں بلکہ چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔
سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کی پریس کانفرنس کا جواب دیتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ جس وقت وزیراعظم نے چینی برآمد کی اجازت دی اس وقت ملک میں چینی کا وافر ذخیرہ موجود تھا۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے 2018-2017ء میں سلیمان شہباز کے کہنے پر 24 گھنٹوں کے اندر 20 ارب روپے کی سبسڈی دی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شوگر کمیشن کی رپورٹ شاہد خاقان کے لیے چارج شیٹ ہے، انہیں اس کا جواب دینا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ اپوزیشن کا احتساب کیا جارہا ہے،جو بھی پکڑا جاتا ہے کہتا ہے انتقامی کارروائی ہورہی ہے، ماضی میں ایسا کون سا کمیشن بنا ہے جس میں وزراء پیش ہوئے ہوں؟
خیال رہے کہ آج راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے لیے آنے سے قبل شاہد خاقان عباسی دکان سے چینی خرید کر لائے اور کہا کہ چینی کی موجودہ قیمت 90 روپے کلو ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی ڈاکے کے ذمہ دار عمران خان، اسد عمر اور وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں، چینی برآمد سے پہلے اس کی قیمت 55 روپے 47 پیسے تھی اور اب چینی کی قیمت 60 فیصد بڑھ گئی ہے، اس کا جواب عمران خان دیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کمیشن اس لیے بنا تھا کہ چینی کی قیمت کیوں بڑھی تعین کیا جائے لیکن کمیشن کی رپورٹ میں برآمد کی اجازت دینے والے اصل ذمہ داران، وزیراعظم اور اسد عمر کا نام شامل نہیں، چینی برآمد کرنے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کا تھا، وفاقی کا بینہ کی سربراہی وزیرا عظم کرتے ہیں تو ذمہ دارعمران خان ہیں۔
لیگی رہنما کا مزیدکہنا تھا کہ چینی کی ایکسپورٹ پر میں نے بھی سبسڈی دی تھی، اگر پرچہ درج کرنا ہے تو مجھ پر اور عمران خان دونوں پر کیا جائے گا، 200 ارب کا ڈاکہ ڈال کر حکومت کے لوگ معصوم ہیں؟ عثمان بزدار سب سے زیادہ معصوم ہیں۔