02 جون ، 2020
اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکلاء نے صدارتی ریفرنس کے معاملے پر سپریم کورٹ میں آئینی درخواست میں سابق وزیر قانون فروغ نسیم کے بطور وکیل پیش ہونے پر اعتراض کر دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کی صدارتی ریفرنس کے خلاف آئینی درخواست کی سماعت آج ہو گی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ فروغ نسیم جسٹس قاضی فائز عیسی سے عداوت رکھتے ہیں، ریفرنس بد نیتی پر مبنی ہے، فروغ نسیم اس میں فریق مقدمہ اور ’مخبر‘ کی حیثیت رکھتے ہیں، سابق وزیر قانون کا کیس میں بطور وکیل پیش ہونا بار پریکٹیشنر ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 100کے تحت وفاق کی اٹارنی جنرل آفس نمائندگی کرتا ہے، اٹارنی جنرل آفس میں 145 وکلاء موجود ہیں، کیا اتنا بڑا اسٹاف قابل نہیں اور کیا صرف تنخواہ وصول کرنے کے لیے ہے۔
دوسری جانب سابق وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی سے کسی قسم کی کوئی عداوت نہیں، ان سمیت عدلیہ کے تمام ججز کا احترام کرتا ہوں، نہ میری پہلے ان سے کوئی عداوت تھی نہ ہے اور نہ ہو گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز فروغ نسیم نے سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں وفاق کی نمائندگی کرنے کے لیے وزیر قانون کے عہدے سے استعفی دیا۔
اس سے قبل انہوں نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش ہونے کے لیے بھی عہدے سے مستعفی ہوئے تھے۔