02 جون ، 2020
محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام سرکاری اورنجی تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل بدستور معطل رہے گا۔
صوبائی وزیرتعلیم سعید غنی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کورونا کے باعث موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام سرکاری اورنجی تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل کی کوئی اجازت نہیں ہوگی۔
صوبائی وزیر تعلیم کا مزید کہنا تھا کہ نجی تعلیمی اداروں کو آن لائن ایجوکیشن شروع کرنے کی اجازت ہوگی اور ان تمام اسکولزکو مکمل طور پر طے کردہ ضابطہ کارپرلازمی عمل کرنا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ اسکولوں کو پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے بچوں کی پروموشن پرتحفظات ہیں جس پر سب کمیٹی قائم کردی گئی ہے یہ سب کمیٹی تمام صورتحال کا جائزہ لے کر اپنی تجاویز پیش کرے گی۔
خیال رہے کہ آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے 15 جون سے سندھ میں تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کررکھا ہے جبکہ ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ 28 فروری سے اسکول بند ہونے کے باوجود 1100 سے زائد بچوں میں کورونا وائرس کی تصدیق تشویشناک ہے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے مارچ کے آغاز سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند ہیں جن کی بندش میں 15 جولائی تک اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ اس دوران میٹرک اور انٹر سمیت او اور اے لیولز کے سالانہ امتحانات بھی منسوخ کردیے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبوں نے بھی طے کردہ ضابطہ کار کے تحت مارکیٹیں، کاروبار اور شاپنگ مالز کھول دیے ہیں تاہم تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں جس پر والدین کی جانب سے شدید تنقید بھی کی جارہی ہے۔
خود وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے بھی شاپنگ مالز کھولنے کی اجازت دیے جانے کے بعد اسکولز کھولنے کے حق میں بیان دیا تھا۔