02 جون ، 2020
آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں عدم پیشی پر قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی ٹیم نے شہباز شریف کی گرفتاری کیلئے ان کی رہائش گاہ پر پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ چھاپہ مارا تاہم شہباز شریف گھر میں موجود نہیں تھے۔
اطلاعات کے مطابق نیب لاہور کی ٹیم نے ماڈل ٹاؤن میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی کے موجودہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک گھر کے اندر موجود رہے تاہم انہیں بتایا گیا کہ شہباز شریف گھر میں موجود نہیں ہیں جس کے بعد ٹیم وہاں سے روانہ ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق ماڈل ٹاؤن سے نیب کی ٹیم شہباز شریف کی گرفتاری کیلئے جاتی عمرہ روانہ ہوئی، جاتی عمرہ کے گھر پر چھاپے کی خبر پر ن لیگ کارکن جمع ہوگئے تاہم نیب ٹیم نہیں پہنچی۔
نیب ٹیم کی آمد سے قبل علاقے کو کورڈن آف کردیا گیا تھا اور کارکنوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔
اطلاعات کے مطابق نیب کی ٹیم میں تین خواتین اہلکار بھی موجود تھیں جبکہ ٹیم کی سربراہی نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری محمد اصغر کررہے تھے۔
اطلاع ملتے ہی مسلم لیگ ن کے کارکنان بڑی تعداد میں ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوگئے اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔
ن لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ہجوم کی وجہ سے پولیس سے دھکم پیل بھی ہوئی۔
مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب شہباز شریف کے گھر پر نیب کے چھاپے پر برس پڑیں اور کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑسے پوری قوم واقف ہے، یہ چینی چوری سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'چیئرمین نیب سُن لیں! نیب کی ٹیم شہبازشریف کوگرفتارکرنے آئی ہے تو پاکستانی عوام عمران خان کوگرفتارکرنے بنی گالہ جائے گی'۔
ن لیک کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ نیب مکمل طورپرسیاسی انتقام کا مظاہرہ کررہا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڈ کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کوگرفتارکرنے کا کوئی جوازنہیں، نیب نے 28 مئی کا دستخط شدہ گرفتاری کا وارنٹ دکھایا گیا۔
عطاتارڑ نے بتایا کہ شہبازشریف کی گرفتاری کا نہ کوئی اخلاقی جوازہے اورنہ قانونی، ایک کیس میں ایک شخص کی دوبار گرفتاری کیسےممکن ہے؟
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ آج نیب میں تحریری جواب جمع کرایا، ہم نے نیب کو کہا کہ ہم وڈیو لنک پر موجود ہیں، نیب کو ہر سوال کا تفصیلی جواب جمع کرایا ، ہم ڈٹ کر کھڑے ہیں، آدھی پارٹی حکومت نے بند کی، ہماری آدھی پارٹی تقریباً جیل کاٹ آئی ہے، ہم ڈٹ کر ان کا مقابلہ کریں گے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت سیاسی انتقام لے رہی ہے، نیب اور نیازی کا گٹھ جوڑ سامنے آگیاہے، کل ہائیکورٹ میں 12 بجے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوگی، تمام قانونی آپشنز دیکھ رہےہیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض چوہان کا کہنا ہے کہ نیب کی کارروائی کو وزیراعظم عمران خان سےجوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، نیب احتساب کا آزاد ادارہ ہے، شہبازشریف کی گرفتاری سے وفاقی اورصوبائی حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا نے کہا ہے کہ شہبازشریف کی درخواست کل سماعت کے لیے مقررہوگئی ہے، مجھے معلوم نہیں شہبازشریف کہاں ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شہبازشریف کل عدالت میں 11 بجے پیش ہوں گے، شہبازشریف کیس میں پیش ہونے کیلئے لندن سے نہیں آئے، کورونا وبا کی روک تھام کے سلسلے میں نوازشریف کی ہدایت پرشہبازشریف لندن سےواپس آئے ہیں۔
خیال رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف آج قومی احتسا ب بیورو (نیب)میں پیش نہیں ہوئے بلکہ تفصیلی جواب جمع کرادیا۔
نیب آفس لاہور میں شہباز شریف کی پیشی کیلئے کورونا سے بچاؤ کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے تاہم شہباز شریف پیش نہیں ہوئے۔
اپوزیشن لیڈرشہباز شریف نے نیب میں جواب جمع کرادیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس اس وقت اپنے عروج پر ہے، نیب کے کچھ افسران بھی کورونا کا شکار ہوچکے ہیں۔
شہبازشریف نے کہا کہ میری عمر 69 سال ہے اور کینسر کا مریض بھی ہوں، نیب تحقیقاتی ٹیم مجھ سے اسکائپ کے ذریعے سوالات کرسکتی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 4 مئی کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
شہباز شریف تقریباً دو گھنٹے تک نیب آفس میں موجود رہے تاہم نیب حکام نے کہا تھا کہ شہباز شریف منی لانڈرنگ سے متعلق سوالوں کے جواب نہ دے سکے اور انویسٹی گیشن ٹیم کو مطمئن نہ کر سکے لہٰذا انہیں 2 جون کو دوبارہ طلب کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی نیب نے شہباز شریف کو 17 اور 22 اپریل کو تحقیقات کیلئے طلب کیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس کی انکوائری آخری مراحل میں ہے اور شہباز شریف سے سوالات کے جواب انتہائی ضروری ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی شہباز شریف کو نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر مل کیس میں گرفتار کررکھا تھا تاہم لاہور ہوئیکورٹ نے 14 فروری 2019 کو ان کی ضمانت منظور کی تھی۔
شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کے علاج کیلئے ان کے ہمراہ 19 نومبر 2019 کو لندن روانہ ہوئے تھے تاہم 22 مارچ کو وہ وطن واپس آگئے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا وبا کے خلاف عوام کے ساتھ مل کرمقابلہ کریں گے، میرا، نواز شریف کا اور ہمارے پورے خاندان کا جینا مرنا قوم کے ساتھ ہے۔