13 جون ، 2020
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بھی امریکی خاتون سنتھیا رچی کے خلاف مقدمہ اندراج کی درخواست کی مخالفت کر دی۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد جہانگیر اعوان کی عدالت میں امریکی خاتون سنتھیا رچی کے خلاف مقدمہ اندراج کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نےکہاکہ ایف آئی اے صرف انسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی کی پابند ہے، اگر غیر قانونی گیٹ وے ایکسچینج سامنے ہو تب بھی صرف پی ٹی اے کی شکایت پر کارروائی کے پابند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے قانون کے مطابق صرف متعلقہ شکایت کنندہ کی درخواست پر ہی کارروائی کی پابند ہے لہٰذا اس معاملے میں قانون کے مطابق متاثرہ شخص یا وہ کم عمر ہو تو اس کا سرپرست درخواست دے سکتا ہے۔
سنتھیا کے وکیل نے بے نظیر بھٹو سے متعلق عدالت میں پیش کیے گئے ٹویٹ کو جعلی قرار دے دیا۔
اپنے دلائل میں سنتھیا رچی کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ سارا معاملہ 2011 میں زیادتی اورجنسی ہراسانی سےشروع ہوتا ہے، 2011 میں ایوان صدر میں رحمان ملک نے زیادتی کی اور یوسف رضا گیلانی نے ہراساں کیا، اس متعلق 2011 میں ہی واشنگٹن ڈی سی کو آگاہ کردیا تھا۔
نمائندہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے عدالت کے روبرو کہا کہ پی ٹی اے کے پاس متنازع ویب سائٹ کو بلاک کرنے یا ہٹانے کے اختیارات ہیں، مقدمہ اندراج کی درخواست سے ہمارا کوئی تعلق نہیں بنتا، ہمیں کیوں فریق بنایا گیا ہے؟
ایف آئی اے، پی ٹی اے اور سنتھیا رچی کے وکیل نے مقدمہ اندراج کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی اور عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو 15 جون کو سنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی شہری سنتھیا رچی نے سوشل میڈیا پر پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف الزامات کی بوچھاڑکی تھی۔
انھوں نے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک پر جنسی زیادتی جب کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین پر دست درازی کا الزام عائد کیا تھا۔
اس سے قبل سنتھیا رچی نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے حوالے سے بھی متنازع اور نامناسب ٹوئٹ کی تھیں۔
امریکی خاتون کے الزامات پر پیپلز پارٹی نے قانونی چارہ جوئی کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے جس پر سنتھیا کو 9 جون کو جسٹس آف پیس کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیاگیا تھا۔