15 جون ، 2020
ہمارے ارد گرد ایسے بے شمار لوگ موجود ہوتے ہیں جو اپنی نوکری یا کام سے ناخوش یا بیزار ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ اسے کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
لیکن حال ہی میں فرانس میں اپنی نوکری سے بیزار اور بوریت کا شکار شخص نے کمپنی کے خلاف مقدمہ ہی کر ڈالا اور یہی نہیں اس شخص نے یہ مقدمہ جیت بھی لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پیرس کی ایک پرفیوم بنانے والی کمپنی کے ملازم فریڈرک ڈکایہ نے اپنی کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور کمپنی پر 4 لاکھ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا اور بتایا کہ ان کی نوکری کی وجہ سے وہ اداس اور ڈپریشن کے مریض بن گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنی میں ان کے پاس کرنے کے لیے کوئی کام نہیں ہوتا تھا، شروع شروع میں انہیں بوریت محسوس ہوئی لیکن بعد میں اکتاہٹ کا شکار ہو گیا۔
فریڈرک ڈکایہ کا کہنا تھا کہ ان کی اکتاہٹ اس قدر بڑھ گئی کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہوگئے اور انہیں دورے بھی پڑنے لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے انہوں نے کمپنی سے متعدد مرتبہ رابطہ کیا لیکن انہوں نے ان کی بات نہیں سنی۔
کمپنی کی جانب سے کسی قسم کی شنوائی نہ ہونے پر فیڈرک ڈکایہ نے عدالت سے رجوع کیا اور عدالت نے 4 سال بعد فیصلہ فیڈرک ڈکایہ کے حق میں سنایا جس پر کمپنی نے انہیں 45 ہزار ڈالر رقم بطور ہرجانہ بھی ادا کیا۔