16 جون ، 2020
برطانیہ کے سائنسدانوں نے ڈیکسامیتھاسون کو کورونا وائرس کے مریضوں کی جان بچانے والی مؤثر دوا قرار دے دیا۔
کورونا وائرس دنیا بھر میں تباہی پھیلا چکا ہے اور اب تک 4 لاکھ 40 ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں جب کہ مہلک وائرس سے دنیا بھر میں 81 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
مہلک وائرس نے انسانی جانوں کے علاوہ دنیا بھر کی معیشت کا پہیہ بھی جام کردیا ہے اور سیاحتی، سماجی اور کھیلوں کی سرگرمیاں بھی مانند پڑگئی ہیں۔
دنیا بھر کے سائنسدان کورونا وائرس کے توڑ کے لیے ویکسین بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاہم برطانوی سائنسدانوں نے کورونا سے لڑنے میں مددگار دوا کی کھوج لگالی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے سائنسدانوں نے اسٹیرائیڈ دوا ڈیکسامیتھاسون کو کورونا وائرس کے علاج میں انتہائی مؤثر قرار دیا ہے۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کورونا کے خلاف ڈیکسامیتھاسون دوا کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے استعمال سے 3 میں سے ایک شدید بیمار کورونا مریض صحتیاب ہونے لگا ہے۔
دوا پر تحقیق کے دوران اسپتالوں میں زیر علاج 2 ہزار مریضوں کو ڈیکسامیتھاسون دی گئی جن کا ایسے 4 ہزار مریضوں سے موازنہ کیا گیا جنہیں یہ دوا استعمال نہیں کرائی گئی۔
اس دوران دوا نے وینٹی لیٹرز پر موجود مریضوں کے لیے موت کا خطرہ 28 سے 40 فیصد جب کہ آکسیجن پر موجود مریضوں میں موت کا خطرہ 20 سے 25 فیصد کم کیا۔
تحقیق کے مطابق ڈیکسامیتھاسون کی خوراک وینٹی لیٹرز پر موجود 8 میں سے ایک اور آکسیجن کی ضرورت والے 25 میں سے ایک مریض کو موت کے منہ سے بچانے میں کامیاب رہی۔
برطانوی سائنسدان پروفیسرپیٹر ہاربے کے مطابق یہ اب تک کی پہلی دوا ہے جس نے کورونا میں اموات کو کم کرکے دکھایا ہے اور یہ ایک اہم پیشرفت ہے۔
تحقیق کے سربراہ پروفیسر مارٹن لانڈرے کے مطابق ڈیکسامیتھاسون سے ایک مریض کی جان بچائی جاسکتی ہے تو یہ بالکل واضح ہے کہ یہ فائدہ مند دوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دوا کا 10 روز تک استعمال کیا جاسکتا ہے اور فی مریض اس کی لاگت 5 پاؤنڈ ( ایک ہزار 36 پاکستانی روپے) ہے یعنی 35 پاؤنڈز (7256 پاکستانی روپے) میں ایک جان بچائی جاسکتی ہے اور یہ دوا دنیا بھر میں بآسانی دستیاب بھی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسپتالوں میں موجود کورونا مریضوں کو کسی تاخیر کے بغیر یہ دوا دی جانی چاہیے لیکن لوگوں کو اس دوا کو گھروں کے لیے نہیں خریدنی چاہیے۔
پروفیسر مارٹن کا کہنا تھا کہ ڈیکسا میتھاسون کورونا کے وہ مریض جن میں کم علامات ہوں یا وہ جنہیں آکسیجن کی ضرورت نہ پڑ رہی ہو اُن پر دوا کوئی اثر نہیں کر رہی۔
محققین کے مطابق اگر برطانیہ میں شروع سے ہی اس دوا کا استعمال کیا جاتا تو 5 ہزار زندگیاں بچائی جاسکتی تھیں۔
دوسری جانب برطانوی وزیرصحت میٹ ہین کاک کا کہنا ہے کہ برطانیہ کورونا مریضوں کی جان بچانے کے لیے ڈیکسامیتھاسون دوا کا استعمال فوری شروع کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں دوا کے مثبت اثرات سامنے آنے بعد سے ہی دوا کو اسٹاک کرنا شروع کردیا تھا جس کے باعث اس کے 2 لاکھ کورسز دستیاب ہیں جو متاثرہ مریضوں کو دیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے ملیریا کی دوا کلوروکوئن اور ہائیڈروکسی کلوروکوئن کےا ستعمال پر پابندی لگادی تھی اور کہا تھا کہ اس دوا کے استعمال کے فائدے کم اور نقصانات زیادہ ہیں۔