20 جون ، 2020
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے خلاف کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تو قابل سنجیدہ اور بالغ وزیراعظم چاہیے ،ایسا وزیراعظم جو بچکانہ حرکتیں نہ کرے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یک کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ کو وزیراعظم کی ذمہ داریوں کا کیا پتا؟ یہ گرتی ہوئی دیواریں ہیں جلد گر جائيں گی،حکومتی اتحادی اگر دھرتی سے غداری نہیں کرنا چاہتے تو جلدی علحیدگی کا اعلان کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب اختر مینگل کے لیے اس حکومت کے ساتھ رہنے کا جواز نہیں، امید کرتا ہوں کہ وہ اپنے فیصلے پر قائم رہیں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فائزعیسیٰ کیس میں جج کی جاسوسی کا معاملہ سامنے آیا ہے جو انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، سپریم کورٹ اس معاملے پر جے آئی ٹی بنائے۔
وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے خلاف کھل کر سامنے آ گئے ہیں، وہ 1973کےآئین کے خلاف بھی ہیں، وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو آمر بھی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ جب سے وبا آئی ہے ہر متنازع مسئلے کو اٹھایا جا رہا ہے، امید تھی کہ وفاق کی طرف سے ہرصوبے کے لیے ہیلتھ پیکیج ہوگا، لیکن پنجاب سمیت دیگر صوبوں کو اپنے حصے کے پورے پیسے نہیں ملے، سندھ کو 229 ارب کم دیے جا رہے ہیں، سندھ کے اسپتال وفاق کو نہیں چھیننے دیں گے، اگر این آئی سی وی ڈی طرزکا ایک بھی اسپتال دکھادیا توتینوں اسپتال آپ کے حوالے کردیں گے۔
ان کا کہنا تھا ہم سمجھ رہے تھے کہ یہ ایک وبا کا بجٹ ہوگا، لیکن ایسا دکھایا گیا جیسے کورونا پاکستان کے لیے مسئلہ ہی نہیں ہے، بجٹ میں ٹڈیوں کے مسئلے کو بھی نظر انداز کیا گیا، وفاق چاہتا ہے کہ صوبائی حکومت خود ٹڈیوں کا مقابلہ کرے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بجٹ میں سندھ کو 229 ارب کم دیے جا رہے ہیں، آپ کہتے ہیں کہ صوبے خود مقابلہ کریں مگر پیسہ کم دیا جاتا ہے، صرف سندھ نہیں دیگر صوبوں کو بھی کم پیسا ملا۔
ان کا کہنا تھا یہ وقت تھا کہ تاریخی چیلنجز کا مل کر سامنا کیا جاتا، لیکن پی ٹی آئی کا بجٹ عوام کو سپورٹ نہیں دے رہا، فلاح بہبود کے لیے انہوں نے زیادہ کے بجائے کم پیسا رکھا ہے، اس وقت غریبوں کے بجائے ورکنگ کلاس اور سب سے زیادہ مدد کی ضرورت ہے، لیکن حکومت نے بجٹ میں نہ ریلیف، نہ معیشت نہ صحت اور نہ ہی عوام کو سپورٹ کیا ہے۔ اس وفاقی بجٹ کو ساری سیاسی جماعتوں نے مسترد کر دیا ہے۔
اپوزیشن کی حکمت عملی سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ انشااللہ جلد شہباز شریف صحت یاب ہوں گے تو آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی، اس کے بعد ہی متحدہ اپوزیشن کا ایک واضح بیان سامنے آئے گا، کل بھی اپوزیشن کا مشترکہ بیان سامنے آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر لوگ این ایف سی ایوارڈ، اٹھارویں ترمیم پر باہر نکلے تو حکومت ان کوسنبھال نہیں پائے گی، اگر لوگ لاپتا افراد، ٹارگٹ کلنگ اور معاشی صورت حال پرگھروں سے باہر نکلے تو حکومت ان کو بھی سنبھال نہیں پائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کے معاشرے کے ہرطبقے میں کرپشن موجود ہے، لیکن حکومت کی یہ مہم کرپشن کوختم کرنے کے لیے نہیں بلکہ دوسرے مقصد کے حصول کے لیے ہے۔