26 جون ، 2020
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے کشمیریوں پر بھارتی حکومت کی جانب سے عائد پابندیاں ختم کرنے اور تمام حقوق بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔
خیال رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تھی جس کے بعد سے وادی کا مکمل لاک ڈاؤن جاری ہے۔
اس عرصے میں مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس بھی بند ہے جب کہ کورونا وبا کے دوران بھی کشمیریوں کو ادویات اور علاج معالجے کی سہولیتیں فراہم نہیں کی گئیں۔
امریکی ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے کشمیریوں پر عائد پابندیاں ختم کرنے اور تمام حقوق بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی صدارتی امیدوار نے متنازع شہریت قانون پر مایوسی اور بھارتی مسلمانوں کی تکالیف پر تشویش کا اظہار کیا۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ پر امن مظاہرین پر تشدد اور انٹرنیٹ کی بندش جیسے اقدامات جمہوریت کی نفی ہیں۔
خیال رہے کہ بھارتی پارلیمنٹ نے 11 دسمبر 2019 کو سٹیزن ترمیمی ایکٹ کو منظور کیا تھا جس کے بعد سے 79 روز کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں 69 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں بڑی تعداد مسلمانوں کی تھی۔
11 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ نے شہریت کا متنازع قانون منظور کیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔
اس قانون کے ذریعے بھارت میں موجود بڑی تعداد میں آباد بنگلا دیشی مہاجرین کی بے دخلی کا بھی خدشہ ہے۔
بھارت میں شہریت کے اس متنازع قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور ہر مکتبہ فکر کے لوگ احتجاج میں شریک ہیں۔
پنجاب، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش سمیت کئی بھارتی ریاستیں شہریت کے متنازع قانون کے نفاذ سے انکار کرچکی ہیں جب کہ بھارتی ریاست کیرالہ اس قانون کو سپریم کورٹ لے گئی ہے۔