29 جون ، 2020
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ بلوچستان کی کالعدم تنظیم نے شہر میں دوسری بار دہشتگردی کی بڑی کارروائی کی کوشش کی، اس سے قبل چینی قونصلیٹ پر بھی حملے کی کوشش ناکام بنادی گئی تھی تاہم اس بار ایسا لگتا ہے کہ انھیں مقامی طور پر لاجسٹک سپورٹ فراہم کی گئی۔
تفتیشی حکام کے مطابق اسٹاک ایکسچینج پر حملے میں استعمال گاڑی 4 روز قبل پرانی سبزی منڈی شوروم سے نقد رقم پر سلمان حمل عرف نوتک نے اپنے شناختی کارڈ پر خریدی۔
شوروم مالک نے بینک سے لیز گاڑی بغیر ٹرانسفر کرائے بیچنے سے انکار کردیا تھا۔
حکام نے بتایا کہ بلوچستان کی کالعدم تنظیم نے شہر میں دوسری بار دہشتگردی کی بڑی کارروائی کی کوشش کی، اس سے قبل چینی قونصلیٹ پر بھی حملے کی کوشش ناکام بنادی گئی تھی تاہم اس بار ایسا لگتا ہے کہ انھیں مقامی طور پر لوجسٹک سپورٹ فراہم کی گئی۔
یہ سپورٹ اسی گٹھ جوڑ کا حصہ ہوسکتی ہے جس میں کراچی اور سندھ میں حالیہ دہشت گردی کی گئی۔
حکام نے بتایا کہ دہشت گرد شہر میں کب اور کہاں سے آئے یہ فی الحال حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا تاہم لگتا ہے دہشتگردوں کا مقصد اسٹاک ایکسچینج میں داخل ہوکر لوگوں کو یرغمال بنانا تھا کیونکہ دہشت گردوں سے نیٹو سپلائی کے 40 رشین رائفل گرینیڈ اور ایک رائفل، رشین اور امریکن 25 ہینڈ گرینیڈز، 4 سب مشین گنز، 15 لوڈڈ، 3 تباہ میگزینز اور 40 گولیاں، سب مشین گنز کے گولیوں کے 26 پیکٹس ملے، ایک پیکٹ میں عموماً 25 سے 40 گولیاں ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ چلے ہوئے سب مشین گن کے 307 خول، پیٹرول کی 3 بوتلیں، 2 طرح کے دستی بموں کے 12 خالی ڈبے جب کہ 16 ہینڈ گرینیڈ سیفٹی کورکس، 6 شولڈر بیگس اور چنے کے 4 پیکٹس ملے۔
خیال رہے کہ کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشتگردوں نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور اسٹاک ایکسچینج کے 3 سیکیورٹی گارڈز شہید ہوگئے جب کہ فورسز کی جوابی کارروائی میں چاروں دہشتگرد مارے گئے۔
حملے میں مارے جانے والے دہشت گرد کار میں اسٹاک ایکسچینج پہنچے تھے۔