پیٹرول کی قیمتیں بڑھا کر کمپنیوں کو کتنا فائدہ پہنچایا گیا؟ لاہور ہائیکورٹ کا اٹارنی جنرل سے سوال

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان  نے پیٹرول کی قلت کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے  اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان سے استفسار کیا کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھا کر آپ نے کمپنیوں کو کتنا فائدہ پہنچایا؟ 

سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا کہ پیٹرول کی قلت دور ہو چکی ہے لہٰذا اپنی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے استدعا مسترد کردی۔

اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی عدم پیشی پر ایک روز کے استثنیٰ کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو میری 10 سالہ پریکٹس کا پتہ ہے، میرے آرڈر پر عمل نہ ہو تو میں آگے نہیں چلتا، مجھے لگتا ہے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو وارنٹ گرفتاری جاری کرکے بلانا پڑے گا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کابینہ میٹنگ میں مصروف ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے کہ وہ بولتے ہیں تو ان کے منہ سے قانون نکلتا ہے، یہ بات ہے تو چلو ان سے بات کرکے دیکھتے ہیں۔

عدالتی معاون ملک اویس خالد نے بھی دلائل دیے کہ پیٹرول کی درآمد اور اسٹوریج کو ملک کی ضرورت کے مطابق ریگولیٹ کرنا اوگرا اور وزارت پٹرولیم کی ذمہ داری تھی،  اوگرا، وزارت پیٹرولیم، آئل کمپنیز اور عوام اسٹیک ہولڈرز ہیں۔

چیف جسٹس  نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھا کر آپ نے کمپنیوں کو کتنا فائدہ پہنچایا؟ مہینہ پورا ہونے سے قبل پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے سے کمپنیوں کو کتنا فائدہ ہوا؟ پیٹرول کمپنیوں کی سٹوریج کی گنجائش کتنی ہے؟ 

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پرسن اوگرا عظمیٰ عادل کو روسٹرم پر طلب کیا اور سوال کیا کہ آپ کب سے اوگرا میں تعینات ہیں؟ جس پر عظمیٰ عادل کا کہنا تھا کہ میں 2016 سے چیئر پرسن تعینات ہوں۔

چیف جسٹس محمد قاسم خان نے حکم دیا کہ کمپنیوں کے پاس کتنا پیٹرول رہاہے مجھے 2016ء سے آج تک کی رپورٹ دیں، آپ نے پیٹرول کی قیمتیوں کا تعین کرنے کے لیے فارمولا تبدیل کر دیا جوبظاہربد نیتی پر مبنی لگتا ہے، اوگرا حکام کیخلاف کیا کارروائی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا بحران ہے جو ملک میں آیا ہے، اب اس کی شفاف طریقے سےکیسے تحقیقات کرنی ہیں؟ 

عدالت نے پیٹرول کی قلت پر اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی پیٹرول قلت پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیں اور کمیٹی کو 15 دنوں میں معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی جائے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ اگر اسپیکر قومی اسمبلی پیٹرول قلت پرکمیٹی نہیں بناتے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔

دوران سماعت عدالت نے چیئرپرسن اوگرا کو جرمانے کے ایک لاکھ روپے بار ایسوسی ایشن اسپتال میں جمع کرانے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ یکم جون کو ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد سے پیٹرول نایاب ہوگیا تھا اور دوبارہ قیمتوں میں اضافے تک پیٹرول پمپس پر پیٹرول کی قلت رہی۔

پیٹرول بحران کی انکوائری رپورٹ میں 9 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بحران کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ 

مزید خبریں :