01 جولائی ، 2020
چینی کی خریداری کے معاملے پر حکومت کو لینے کے دینے پڑ گئے۔
وفاقی حکومت شوگر ملز کی جانب سے سستی چینی خریدنے کی پیشکش سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہی، شوگر ملز نے 70 روپے فی کلو کے حساب سے 60 ہزار ٹن چینی 25 جون تک اٹھانے کی پیشکش کی لیکن حکومت کاغذی کارروائیوں میں الجھی رہی اور ڈیڈ لائن گزر گئی۔
بعد میں یہی چینی کم سے کم بولی 78 روپے 33 پیسے فی کلو میں خریدی گئی جب کہ یوٹیلٹی اسٹورز ذرائع کے مطابق پیپرا قوانین سے استثنیٰ مل جاتا تو دو تین دن میں دستیاب چینی اٹھائی جاسکتی تھی تاہم اب یوٹیلٹی اسٹورز نے مہنگی چینی اٹھانے کے پرچیز آرڈر بھی جاری کردیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق شوگر ملوں نے حکومت کو 12 جون کو 70 روپے کلو پر چینی فراہمی کی پیشکش کی جب کہ یوٹیلٹی اسٹورز نے شوگرملوں کو 13 جون کو 63 روپے کلو پر چینی فراہمی کے لیے خط لکھا لیکن شوگرملوں نے 63 روپے کلو پر چینی دینے سے انکار کیا اور 70 روپے پر فراہمی پر اصرار کیا۔
ذرائع یوٹیلٹی اسٹورز کے مطابق شوگر ملوں نے 25 جون تک 60 ہزار ٹن چینی اٹھانے کی پیشکش کی لیکن شوگرملوں سے چینی ٹینڈرز کے بغیر نہیں خریدنا چاہتے تھے ۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومتی غیرسنجیدگی کے باعث سستی چینی خریدنے کے اقدامات نہ کیے گئے، وفاقی حکومت بغیر ٹینڈر چینی خریدنے کی اجازت دے سکتی تھی، پیپرا رولز سے استشنیٰ ملتا تو چینی کی خریداری دو سے تین روز میں ممکن ہوسکتی تھی، بغیر ٹینڈرچینی کی خریداری کے لیےحکومت کو پیپرا رولز سے استشنیٰ کا خط بھی لکھا تھا۔
ذرائع کے مطابق مہنگی چینی کی خریداری کے باوجود مختلف یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی قلت برقرار ہے۔
گذشتہ دنوں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔
فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔
انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چینی پر 29 ار ب روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
لیکن شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ چینی انکوائری کمیشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور بحران کی تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔
بعدازاں 11 جون کو کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے چینی کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد 10 روز کے لیے روکتے ہوئے چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم 20 جون کو سماعت کے بعد عدالت نے مختصر فیصلے میں شوگر ملز مالکان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع خارج کردیا اور حکومت کو شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی اجازت دے دی۔