03 جولائی ، 2020
گورنر سندھ عمران اسماعیل کی زیر صدارت کراچی کو بجلی کی فراہمی سے متعلق اجلاس میں ارکان اسمبلی نے کے الیکٹرک کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل کی صدارت میں کراچی میں بجلی کی فراہمی کی صورتحال کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے اراکین صوبائی اسمبلی بھی شریک ہوئے جب کہ کے الیکٹرک کے سی ای او مونس عبداللہ علوی بھی موجود تھے۔
اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ کراچی میں بجلی کی مسلسل فراہمی کے الیکٹرک کی ذمے داری ہے جس میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹر ک نے 48 گھنٹوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ کیا تھا جو بجلی کی کمپنی کی جانب سے پورا نہیں کیا گیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان نے کہا کہ ہم کے الیکٹرک کو 650 کے بجائے 800 میگا واٹ بجلی دے رہے ہیں، اس کے علاوہ 190 ایم ایم سی ایف ڈی کے بجائے 250 سے 280 ایم ایم سی ایف ڈی تک گیس بھی فراہم کی جارہی ہے جب کہ کے الیکٹرک کو فرنس آئل فراہمی میں کوئی کمی نہیں۔
وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ کے الیکٹرک شہریوں کی شکایات کے بروقت ازالے کو یقینی بنائے۔
اجلاس میں شریک اراکین اسمبلی نے بھی کے الیکٹرک کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا اور زور دیا کہ جب تک کے الیکٹرک کی کارکردگی بہتر نہ ہو اس کے ٹیرف میں اضافہ نہ کیا جائے۔
اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک تاخیرسے میٹر ریڈنگ کرتی ہے جس سے یونٹ بڑھ جاتے ہیں اور اوور بلنگ عام ہو چکی جس سے شہری شدید پریشان ہیں۔
ارکان نے کہا کہ لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ علاقوں میں بھی تین گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جب کہ مضافاتی علاقوں میں کے الیکٹرک بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔
ارکان اسمبلی نے کے الیکٹرک سے 10سال کا منافع اور سرمایہ کاری کی تفصیلات دینے کا مطالبہ کیا۔
اراکین اسمبلی نے نیپرا کے ذریعہ کے الیکٹرک کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کے الیکٹرک نے 10 سال کے دوران کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔
خیال رہے کہ شدید گرمی اور لاک ڈاؤن کے دوران کے الیکٹرک کی جانب سے شہرمیں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
اضافی گیس اور فرنس آئل ملنے کے باوجود لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ علاقوں میں بھی لودشیڈنگ کا دورانیہ 15 گھنٹوں تک ہے۔