04 جولائی ، 2020
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے جیو اور جنگ کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمن کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
احسن اقبال نے منصورہ لاہور میں سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن مرحوم کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کیا۔
تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان کو طاقت کے زور پر جیل میں ڈال ان کی آواز بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
میر شکیل الرحمان نے 1986 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 54 کنال پرائیویٹ پراپرٹی خریدی، اس خریداری کو جواز بنا کر نیب نے انھیں 5 مارچ کو طلب کیا، میرشکیل الرحمان نے اراضی کی تمام دستاویزات پیش کیں اور اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا۔
نیب نے 12 مارچ کو دوبارہ بلایا، میر شکیل انکوائری کے لیے پیش ہوئے تو انھیں گرفتار کر لیا گیا۔
آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق اراضی کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے دوران اُن کی گرفتاری بلا جواز تھی کیونکہ نیب کا قانون کسی بزنس مین کی دوران انکوائری گرفتاری کی اجازت نہیں دیتا۔
لاہور ہائیکورٹ میں دو درخواستیں، ایک ان کی ضمانت اور دوسری بریت کے لیے دائرکی گئیں، عدالت نے وہ درخواستیں خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ مناسب وقت پر اسی عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتے ہیں۔