27 جون ، 2020
پہلے بغیر مقدمے گرفتار کیا، پھر بے بنیاد ریفرنس دائر کردیا، نیب نے جنگ گروپ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کے خلاف پرائیوٹ پراپرٹی کی خریداری کے معاملے پر ریفرنس دائر کر دیا۔
نیب نے یہ ریفرنس 34 سال پہلے نجی زمین کے مالک سے کیے گئے سودے پر دائر کیا ہے۔
یہ زمین 34 سال پہلے ایل ڈی اے کے اس وقت کے قوانین اور ضابطوں کے تحت اور مجاز حکام کی باضابطہ منظوری کے بعد طے شدہ ایگزیمپشن پالیسی کے تحت الاٹ کی گئی تھی۔
تمام ادائیگیاں اسی طرح طے شدہ نرخوں کے تحت ہوئیں جیسے کسی بھی اور الاٹی کو کرنا ہوتی تھیں، سارے عمل میں کہیں قانون نہیں توڑا گیا اور قومی خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا۔
میاں نواز شریف کو اس ریفرنس میں بطور وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کیا گیا ہے جب کہ سابق ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں فیض اور میاں بشیر احمد کو بھی ریفرنس میں نامزد کیا گیا۔
نیب عدالت 29 جون کو ریفرنس پر ابتدائی سماعت کرے گی، احتساب عدالت کے ایڈمن جج نے فاضل جج اسد علی کو سماعت کا اختیار دے دیا۔
میر شکیل الرحمان نے 1986 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 54 کنال پرائیویٹ پراپرٹی خریدی، اس خریداری کو جواز بنا کر نیب نے انھیں 5 مارچ کو طلب کیا، میرشکیل الرحمان نے اراضی کی تمام دستاویزات پیش کیں اور اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا۔
نیب نے 12 مارچ کو دوبارہ بلایا، میر شکیل انکوائری کے لیے پیش ہوئے تو انھیں گرفتار کر لیا گیا۔
آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق اراضی کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے دوران اُن کی گرفتاری بلا جواز تھی کیونکہ نیب کا قانون کسی بزنس مین کی دوران انکوائری گرفتاری کی اجازت نہیں دیتا۔
لاہور ہائیکورٹ میں دو درخواستیں، ایک ان کی ضمانت اور دوسری بریت کے لیے دائرکی گئیں، عدالت نے وہ درخواستیں خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ مناسب وقت پر اسی عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتے ہیں۔