06 جولائی ، 2020
پشاور اور کوئٹہ بار ایسوسی ایشنز نے جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میر شکیل الرحمان کو صرف حق اور سچ لکھنے پر انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، انہیں فوری رہا کیا جائے۔
پشاور ہائیکورٹ بار کے صدر خالد انو رآفریدی نے پیر کو جاری ایک بیان میں پاکستان بار کونسل کے جاری شدہ بیان کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے بارکی جانب سے میر شکیل الرحمان کے کیس میں قانونی معاونت کو خوش آئند قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ میرشکیل الرحمان کوانتقام کا نشانہ بنانا صرف ایک شخص پر حملہ نہیں ہے بلکہ عوام کے اطلاعات تک رسائی کے حق پر حملہ ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔
خالد انور کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ عدالتیں انصاف کریں گی کیونکہ نجی ملکیت کے معاملے میں میر شکیل الرحمان کی گرفتاری غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلی بار ایک سینئر اور ممتاز صحافی کو قیاس آرائیوں کی بنیاد پر 34 سال پرانے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ پشاورہائیکورٹ بار فوری انصاف کے حصول میں میر شکیل الرحمان کے ساتھ ہےاور صحافیوں کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اپیل کی کہ وہ جنگ و جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی114 روز سے غیر قانونی گرفتاری کا نوٹس لیں۔
کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر آصف ریکی نے اپنے بیان میں کہا کہ جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو حراست میں رکھنا سراسر زیادتی اور ظلم کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرشکیل الرحمان کے خلاف کیس بظاہر بدنیتی پر بنایا گیا ہے اور 1986میں کسی زمین کے لین دین میں پھنسایا گیا ہے جب نیب کا اپنا وجود نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کو 100 دن سے زائد جوڈیشل ریمانڈ میں رکھنا آئین اور قانون کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے، عدالت عظمیٰ اس بارے میں نوٹس لے ۔
انہوں نے کہا کہ میرشکیل الرحمان کو حبس بےجا میں رکھنے سے حکومتی انتقامی کارروائی کا تاثر ملتا ہے۔
انہوں نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور دیگر متعلقہ اداروں سے میر شکیل الرحمان کی رہائی کے لیے آواز اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا۔
بلوچستان بارکونسل کے چیئرمین ہیومن رائٹس کمیٹی راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ نے بھی اپنےبیان میں جنگ، جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی نیب کے ہاتھوں غیرقانونی گرفتاری اور انہیں حراساں کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ نیب اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی میر شکیل الرحمان کے خلاف کوئی کیس ثابت نہ کر سکا۔حکومت انتقامی کارروائی کرکے پاکستان کے سب سے بڑے ادارے جنگ جیو گروپ کو خاموش کرانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ جیو نے ہمیشہ آزاد صحافت کے اصولوں کے ساتھ ملک کے اندر ذمہ دارانہ صحافت کرتے ہوئےآزاد عدلیہ کی بحالی اور جمہوریت کے استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتقام کے نام پر احتساب نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت انتقام سے باز آ کر میر شکیل الرحمان کے خلاف جھوٹے اور من گھڑت الزامات سے بازآئے اور میرشکیل الرحمان کو فوری رہا کرے۔