07 جولائی ، 2020
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کہتے ہیں کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی اصل رپورٹ اُن کے پاس ہے تو وہ بتائیں کہ کون انہیں جے آئی ٹی رپورٹس دے رہا ہے؟
کراچی میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پیٹل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تینوں کیسز میں سندھ حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی، وعدہ کیا تھا کہ تصدیق شدہ جے آئی ٹی پیش کریں گے اور ہم نے وعدہ پورا کیا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ علی زیدی نے فلور آف دی ہاؤس جھوٹ بولا ہے،علی زیدی نے کہا پہلی جے آئی ٹی بنی اس پر کسی نے دستخط نہیں کیا، علی زیدی نے پھر کہا کہ ایک اور جے آئی ٹی بنی ، جس میں چار دستخط ہیں، سندھ حکومت کو چار دستخط والی جے آئی ٹی تو نہیں ملی،علی زیدی نے کہا 4 دستخط والی جے آئی ٹی میرے پاس ہے، کیا چار دستخط والی رپورٹ علی زیدی کے پاس جمع ہوئی تھی؟
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری دستاویزات پر دستخط یا مہریں لگی ہوتی ہیں، ہم نے تینوں جے آئی ٹیز عدالتی حکم کے مطابق جاری کی ہیں، علی زیدی بتائیں چار دستخط والی جے آئی ٹی کس کے پاس جمع ہوئی؟
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ علی زیدی نے بڑے بڑے دعوے کیے مگر کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا،کیا وفاقی وزیر اس طرح غیرمصدقہ دستاویز اسمبلی میں دکھا سکتا ہے؟ علی زیدی نے اسمبلی کے فلور پر خدا کی قسم کھاکر کہا جے آئی ٹی میں قادر پٹیل کا نام ہے، سیاسی قیادت کو بدنام کرنے کے لیے اس طرح کی دستاویزات ماضی میں بھی بنائی گئی ہیں۔
مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ علی زیدی کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے،دماغی اختراع کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، علی زیدی نے جو الزامات لگائے وہ غلط ، جھوٹ اور بے بنیاد تھے، ملک کے مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے بار بار وفاقی وزراء الزام تراشی کی باتیں کرتے ہیں اور باربار پرانی باتیں کرتے ہیں جس کا حقیقت سےکوئی لینا دینا نہیں ہے۔
اس موقع پر عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ علی زیدی وفاق اور صوبوں میں تفریق نہ ڈالیں، تحریک انصاف کو خود پر تنقید پسند نہیں، اسمبلی میں میرا مائیک توبند کرسکتے ہیں لیکن میرا منہ نہیں،کیا عمران خان پر اے ٹی سی کا کیس نہیں؟
عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ سال 2016 تو جے آئی ٹی کا سال تھا،وفاقی اداروں نے مجھ سے دو دن تک تحقیقات کیں،جس دورمیں قبضے کے الزامات لگائے گئےوہ افتخارچوہدری کا زمانہ تھا، الزام لگایا جارہا ہے کہ 17 شوگرملز اور 40 سے 45 بنگلوں پرقبضہ کیا گیا،کیا کسی نے شکایت کی؟
ان کا کہنا تھا کہ کیاعلی زیدی نےمیری کسی ایک بات کا بھی جواب دیا ہے؟ سوشل میڈیا میں جو جے آئی ٹی گردش کررہی ہے اس میں تو ثانیہ مرزا کا نام بھی آرہا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سندھ حکومت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، سابق چیئرمین فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی نثار مورائی اور بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس جاری کیں تھیں جن میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے جاری کی گئی عزیر بلوچ سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ نامکمل ہے، چیف جسٹس اس کا از خود نوٹس لیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ جو رپورٹ سندھ حکومت نے شائع کی اس میں سیاسی تعلقات کا ذکر موجود نہیں، سندھ حکومت نے 37 صفحات کی جے آئی ٹی جاری کی جبکہ اصل رپورٹ 43 صفحات پر مشتمل ہے جس میں صاف لکھا ہے کہ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے کہنے پر عزیر بلوچ نے قتل کیے۔
انہوں نےچیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی کہ ملک کے سب سے بڑے شہرمیں جوقتل وغارت ہوئی اس پر 184 تھری کے تحت ازخود نوٹس لیں۔
علی زیدی نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں یقین دلایا ہے کہ وہ اس معاملے پر اُن کے ساتھ ہیں۔