پاکستان
Time 08 جولائی ، 2020

’جو کیس میر شکیل الرحمان کے خلاف بنایا گیا وہ نیب کے دائرے میں آتا ہی نہیں‘

ممتاز قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ جو کیس میر شکیل الرحمان کے خلاف بنایا گیا ہے وہ نیب کے دائرے میں آتا ہی نہیں۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ کرپشن کا معاملہ نہیں محض ایک دیوانی مقدمہ ہے جو زیادہ سے زیادہ ایل ڈی اے ایکٹ کے تحت چلایا جاسکتا ہے۔ 

انہوں نےکہا کہ جو کیس میر شکیل الرحمان کے خلاف بنایا گیا ہے وہ نیب کے دائرے میں آتا ہی نہیں اس طرح 34 سال پرانے مردے کو قبر سے نکالنے سے نیب کی بدنیتی واضح ہورہی ہے۔

کیس کا پس منظر

میر شکیل الرحمان نے 1986 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 54 کنال پرائیویٹ پراپرٹی خریدی، اس خریداری کو جواز بنا کر نیب نے انھیں 5 مارچ کو طلب کیا، میرشکیل الرحمان نے اراضی کی تمام دستاویزات پیش کیں اور اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا۔

نیب نے 12 مارچ کو دوبارہ بلایا، میر شکیل انکوائری کے لیے پیش ہوئے تو انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق اراضی کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے دوران اُن کی گرفتاری بلا جواز تھی کیونکہ نیب کا قانون کسی بزنس مین کی دوران انکوائری گرفتاری کی اجازت نہیں دیتا۔

لاہور ہائیکورٹ میں دو درخواستیں، ایک ان کی ضمانت اور دوسری بریت کے لیے دائرکی گئیں، عدالت نے وہ درخواستیں خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ مناسب وقت پر اسی عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتے ہیں۔

مزید خبریں :