08 جولائی ، 2020
چین کی سائنوواک بائیوٹیک دنیا کی پہلی کمپنی بن گئی ہے جس نے کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے تیار کی گئی اپنی ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائلز برازیل میں شروع کر دیے ہیں۔
اب تک صرف یونیورسٹی آف آکسفورڈ اور چین کے نیشنل فارماسوٹیکل گروپ سائنوفارم کی تیار کردہ ویکسینز ہی آخری اسٹیج کے ٹرائلز تک پہنچی ہیں۔
امریکی کمپنی موڈرنا بھی اس ماہ اپنی ویکسین کے آخری مرحلے کے ٹرائلز شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 6 جولائی تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کی 19 ممکنہ ویکسینز آزمائشی مرحلے میں ہیں۔
تاہم، امریکا کے انفیکشن کے امراض ایک ماہر انتھونی فوسی کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین اس سے پہلے وبائی امراض کے لیے تیار کردہ ویکسینز کی طرح کام نہیں کرے گی یعنی ایسا نہیں ہوگا کہ یہ ویکسین اگر کسی شخص کو لگائی جائے گی تو وہ زندگی بھر اس بیماری سے محفوظ رہے گا۔
بلوم برگ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ اس وقت تیار ہونے والی ویکسین ہمیں صرف وقتی طور پر محفوظ رکھے اور ہمیں بعدمیں پھر اس ویکسین کی ضرورت پڑے لیکن تاحال ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ ویکسین کتنا عرصہ کام کرے گی۔
چینی کمپنی نے ویکسین کی تیاری کا آغاز 5 ماہ قبل کیا تھا اور اب اس نے اس ویکسین کے تیسرے مرحلے کا آغاز برازیل میں کیا ہے۔ رائٹرز کے مطابق سائنوواک کووِڈ-19 کی جگہوں میں کام کرنے والے تقریباً 9 ہزار ہیلتھ کیئرپروفیشنلز کو یہ ویکسین لگائے گی۔
یاد رہے کہ کسی بھی ویکسین کی تیاری کے پہلے مرحلے اور دوسرے مرحلے میں اس کی سیفٹی کو جانچا جاتا ہےجب کہ تیسرے مرحلے میں اس کے مؤثر ہونے کی آزمائش کی جاتی ہے۔