08 جولائی ، 2020
پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی کا کہنا ہے کہ 3 ماہ گھروں میں رہنے کے باوجود کھلاڑیوں کی فٹنس کا معیار قابل ستائش ہے۔
3 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز میں شرکت کے لیے 28 جون کو انگلینڈ روانہ ہونے والا قومی اسکواڈ ان دنوں ووسٹر شائر میں اپنی قرنطینہ کی مدت پوری کررہا ہے۔
اس دوران اظہر علی کی قیادت میں قومی کرکٹرز نے بھرپور نیٹ پریکٹس کے ساتھ ساتھ دو روزہ میچ کی پریکٹس کی ہے جب کہ ووسٹر میں قیام کے دوران پاکستان اسکواڈ نے ایک اور دو روزہ میچ کھیلنا ہے۔
ووسٹر میں قومی ٹیم کے قیام کے پہلے ہفتے کے حوالے سے اظہر علی کا کہنا ہے کہ تمام کھلاڑی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ3 ماہ گھروں میں رہنے کے باوجود ان کی فٹنس کا معیارقابل ستائش ہے،طویل عرصے بعد میدان میں واپس لوٹنا آسان نہیں ہوتا مگر کھلاڑیوں کےعزائم بلند ہیں، 4 روز مسلسل نیٹ پریکٹس کے باعث کھلاڑیوں کو بھرپور اعتماد ملا ہے۔
کپتان اظہر علی کا کہنا ہے کہ بلاشبہ پریکٹس میچ نیٹ میں انفرادی ٹریننگ سے بہتر ثابت ہوتا ہے، بطور کرکٹر انہیں بھی 4 روز کی ٹریننگ سے زیادہ اعتماد 2 روزہ پریکٹس میچ کھیل کر ملا ہے، یہی وجہ ہے کہ ٹیم منیجمنٹ نے ڈربی روانگی سے قبل ووسٹر میں بھی 2 انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچ کروانے کا انتظام کیا ہے۔
شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کی پریکٹس میچ میں عمدہ لائن اور لینتھ نے کپتان کو خوب متاثر کیا ہےجب کہ سینیئر فاسٹ بولر محمد عباس کی انگلش کنڈیشنز سے واقفیت اور کاؤنٹی کرکٹ کا تجربہ بھی ان کے لیے باعث اطمینان ہے۔
اظہر علی کاکہنا ہےکہ انٹرا اسکواڈ میچ کے دوران چلنے والی تیز ہوا نے بولرز کے لیے مشکلات پیدا کیں مگر وہ پرامید ہیں کہ بولرز جلد خود کو کنڈیشنز سے ہم آہنگ کرلیں گے۔
اظہر علی کے مطابق نائب کپتان اسد شفیق نے جس پراعتماد انداز سے بیٹنگ کی وہ بھی قابل تعریف ہے، عابد علی اور شان مسعود نے بھی دن کے آغاز میں مشکل کنڈیشنز میں بہتر بیٹنگ کا مظاہرہ کیا جب کہ وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے اسکواڈ کو تاخیر سے جوائن کیا مگر ان کی بیٹنگ میں بھی نظم وضبط نظر آیا جو خوش آئند ہے۔
کپتان اظہر علی نے کہا کہ کورونا وائرس کے سبب کھیل میں چند ناگزیر تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کو اپنانے کے لیے یہ پریکٹس میچز اہم ثابت ہورہے ہیں، تھوک سے گیند چمکانے کی اجازت نہیں، فی الحال ووسٹر کے موسم میں بولرز کے علاوہ کسی کو پسینہ نہیں آرہا لہٰذا اس حوالے سے گیند کی چمک کے لیے مختلف ممکنہ آپشنز آزمارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کے بعد اب کرکٹ میں بولرز کو اپنی جرسی اور کیپ خود باؤنڈری لائن کے باہر چھوڑ کر آنی ہے جب کہ اسپنرز کو اس قانون سے آگاہی میں کچھ وقت لگے گا۔