Time 09 جولائی ، 2020
پاکستان

لاہور ہائیکورٹ نے میر شکیل الرحمان کی درخواست ضمانت خارج کردی

لاہور ہائیکورٹ نے جنگ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی درخواست ضمانت خارج کردی۔

جنگ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی درخواست ضمانت پر دوسرے روز بھی دلائل جاری رہے، وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 1990 میں جوہر ٹاؤن کا ماسٹر پلان بنایا گیا  جب کہ یہ اراضی 1986 خریدی گئی لہٰذا ایگزپمشن کے وقت ماسٹر پلان کی خلاف ورزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ 

امجد پرویز نے کہا کہ میر شکیل الرحمان نےکوئی مالی نقصان نہیں پہنچایا اور نہ ہی ان کو کوئی رعایت دی گئی، انہیں ضابطے کے مطابق ایک تہائی اراضی دی گئی، عدالت سے استدعا ہے کہ انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔

امجد پرویز کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمان کو دستاویزات کی جانچ پڑتال کےموقع پر گرفتار کرلیا گیا جب کہ وہ  نیب سے مکمل تعاون کرتے رہے لہٰذا ان کو گرفتار کرکے آئین کے آرٹیکل 125کی خلاف ورزی کی گئی۔

وکیل امجد پرویز نے مزید کہ  وزیراعلیٰ ٰ پنجاب کو جو سمری بھیجی گئی اس میں کہیں نہیں لکھا گیا تھا کہ 15پلاٹوں سے زیادہ بلاک بنا کر ایک شخص کو دیے جاسکتے ہیں اور نہ ہی وزیر اعلیٰ سے کوئی رعایت مانگی گئی۔ 

انہوں نے بتایا کہ سمری میں لکھا تھاکہ اراضی تین مختلف مقامات پر ہے جسے ایک جگہ کرنے کی منظوری دی جائے اوروزیراعلیٰ نے قانون کے مطابق منظوری دی تھی ۔ 

امجد پرویز کا کہنا تھاکہ میرشکیل پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے اس لیے اختیارات کے ناجائزاستعمال کا الزام بے بنیاد ہے، اس میں میر شکیل الرحمان کو غلط گرفتار کیا گیا جب کہ نوازشریف ، ڈی جی ایل ڈی اے اورڈائریکٹر لینڈ کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب 54کنال 5 مرلے کی ایگزپمشن کو تسلیم کرتا ہے اور برلب نہر سے 200 سے 300 گز دور واقع اراضی کو نہر پر لاکر فائدہ اٹھانے کا الزام درست نہیں کیونکہ اس وقت قیمت ایک ہی تھی اور جوہر ٹاؤن میں اس وقت 14ہزارپلاٹ فروخت کےلیے دستیاب تھے۔ 

 نیب کے پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے کہا میرشکیل الرحمان 54کنال پانچ مرلے کے حق دار تھے جب کہ انہیں 56 کنال اراضی الاٹ کی گئی اور  موقع پر زمین 59کنال ہے، میر شکیل الرحمان کی درخواست ضمانت پہلے بھی اسی بنیاد پر مسترد ہوئی تھی، اب پھر اسی بنیاد پر ضمانت مانگی جارہی ہے اس لیے خارج کی جائے۔

بعد ازاں عدالت نےدلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے میر شکیل الرحمان کی درخواست ضمانت خارج کردی۔

اس موقع پر  عدالت میں سپریم کورٹ بار کے صدر قلب حسن، پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین اعظم نذیر تارڑ، وائس چیئرمین عابد ساقی، لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر طاہر نصراللہ وڑائچ ، سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار احسن بھون اور پیر مسعود چشتی بھی موجود تھے۔

مزید خبریں :