09 جولائی ، 2020
وفاقی وزیر مواصلات اور پوسٹل سروسز مراد سعید نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کا اعترافی بیان قومی اسمبلی میں پڑھ کر سنا دیا۔
قومی اسمبلی میں مراد سعید نے کہا کہ عزیربلوچ نے پولیس مقابلے، اغواء برائے تاوان ، تھانوں پر حملوں کا اعتراف کیا۔
مراد سعید کے مطابق عزیر بلوچ کہتا ہے کہ بلاول ہاؤس کے اطراف لوگوں کو ہراساں کیا اور 40 گھر خالی کرائے، بھتہ آصف زرداری کی بہن کو جا رہا ہے۔
مراد سعید نے کہا کہ 'ایک دستاویز سامنے لایا ہوں جس پر نہ سندھ حکومت اور نہ علی زیدی کا اعتراض ہے، ایک جے آئی ٹی میں ہے کہ قبضہ کیا گیا، دوسری جے آئی ٹی میں ہے کہ کس کے کہنے پر کیا گیا۔
مراد سعید نے کہا کہ 'میں عزیر بلوچ کا اعترافی بیان لے کر آیا ہوں جس پر کسی کو اعتراض نہیں، میں اس بیان میں پانچ سوالات اٹھارہا ہوں پھر ان کو 2 گھنٹے سننے کو تیار ہوں'۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عزیر بلوچ کے بیان میں ہے کہ 2008 میں رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد گینگ کی سربراہی کی، عزیر بلوچ نے پولیس مقابلے، اغواء برائے تاوان ، تھانوں پر حملوں کا اعتراف کیا۔
مراد سعید نے بتایا کہ عزیر بلوچ کہتا ہے کہ تین پولیس افسران اور موبائل کو قتل کے لیے استعمال کیا۔
مراد سعید کے مطابق عزیر بلوچ کہتا ہے کہ سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر اسلحہ تقسیم کیا۔
تحریک انصاف کے وزیر نے مزید کہا کہ عزیر بلوچ کہتا ہے کہ 14 شوگر ملز پر قبضے کرائے ، بلاول ہاؤس کے اطراف لوگوں کو ہراساں کیا اور 40 گھر خالی کرائے۔
مراد سعید کی گفتگو کے دوران پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نصیبہ چنا نے مراد سعید کی جانب ہیڈ فون پھینکا تاہم ہیڈفون مراد سعید کو نہیں لگا۔
مراد سعید کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ کیا۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے عزیر بلوچ، نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آٹی ٹی رپورٹس منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا تھا اور اس حوالے سے عدالت سے بھی رجوع کیا تھا۔
اس کے بعد گزشتہ دنوں سندھ حکومت نے تینوں جے آٹی ٹی رپورٹس وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر جاری کردی ہیں تاہم علی زیدی کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹس نامکمل ہیں، عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی میں جرائم کا تو ذکر ہے لیکن یہ ذکر نہیں کہ جرائم کس کے کہنے پر کیے گئے۔