10 جولائی ، 2020
کراچی: نیپرا نے شہر قائد میں بدترین لوڈشیڈنگ کے معاملے پر سماعت مکمل کرلی جس کا فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔
کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے معاملے پر چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) توصیف فاروقی کی سربراہی میں سماعت ہوئی جس میں وائس چیئرمین، چاروں صوبوں کے ممبرز نیپرا اور کے الیکٹرک کے سی ای او سمیت پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی، ممبر قومی اسمبلی آفتاب صدیقی اور وکلا بھی شریک ہوئے۔
عام حالات میں کراچی میں لوڈشیڈنگ 3سے ساڑھے 7گھنٹے تک ہوتی ہے:
سی ای او کے الیکٹرک
سماعت کے آغاز پر نیپرا حکام نے کہا کہ کےالیکٹرک نیپرا کو بجلی میں کمی اور لوڈشیڈنگ کی وجہ تیل کی کمی بتاتی رہی، اس پر کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مونس علوی نے کہا کہ عام حالات میں کراچی میں لوڈشیڈنگ 3سے ساڑھے 7گھنٹے تک ہوتی ہے لیکن 22 جون کے بعد شہر میں لوڈ شیڈنگ بڑھی، پی ایس او وفاقی حکومت کو لکھ چکا تھاکہ کے الیکٹرک کی تیل کی ضرورت پوری نہیں ہوسکے گی۔
مونس علوی نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے پلانٹس کو فرنس آئل کی قلت ہوئی، تیل فراہمی کا مسئلہ کے الیکٹرک کو ہی نہیں سرکاری تھرمل پاورپلانٹس کو بھی رہا، پی ایس او نے وفاقی حکومت سے تیل درآمد کی اجازت مانگی تھی، پی ایس او کو کے الیکٹرک کے پاورپلانٹس کے لیے تیل درآمد کی اجازت تاخیر سے ملی۔
سی ای او کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ طلب بڑھنے سے ان علاقوں میں بھی لوڈ شیڈنگ کرنی پڑی جہاں نہیں کرتے، نیشنل گرڈ سے اضافی بجلی کیلئے ہماری درخواست پرغور نہیں کیا جاتا، نیشنل گرڈ سے 720 سے 730 میگاواٹ تک بجلی لے رہے ہیں۔
کے الیکٹرک کو صورتحال کی پہلے سے منصوبہ بندی کرنی چاہیے تھی:
چیئرمین نیپرا
اس موقع پر چیئرمین نیپرا نے سوال کیا کہ کیا 22 جون کے بعد سے لوڈ شیڈنگ پر کے الیکٹرک کی کوئی ذمہ داری ہے، اس پر مونس علوی کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں کے الیکٹرک کی کوئی غلطی نہیں جس پر چیئرمین نیپرا نے جواباً کہا کہ صورتحال کی پہلے سے منصوبہ بندی کرنی چاہیے تھی، سی ای او کے الیکٹرک نے بتایا کہ 10 کروڑ ڈالر تو ہم نے ترسیلی نظام پر خرچ کیے۔
دوران سماعت پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کی ذمہ دار کے الیکٹرک ہے، ان کو معلوم ہوتا ہے کس موسم میں کتنی بجلی درکار ہے، کے الیکٹرک کے پاس ایک ماہ کے تیل کا اسٹاک کیوں نہ تھا، صارفین کا تحفظ نیپرا کی ذمہ داری ہے اور نیپرا اپنی ذمہ داری میں فیل ہو چکا ہے، کراچی کو لوڈ شیڈنگ سے پاک کرنے کے لیے نیپرا اپنا کردار ادا کرے گا، کے الیکٹرک 3100 میگاواٹ بجلی اٹھا ہی نہیں سکتا۔
اس موقع پر سماعت میں موجود کراچی کے وکلا نے سوال کیا کہ کیا نیپرا کے الیکٹرک کی اجارہ داری کا خاتمہ کرے گی، اس پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ نیپرا پاور سیکٹر میں مسابقت کی فضا کا فروغ چاہتا ہے۔
چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ سماعت کا مقصد صرف حقائق جمع کرنا ہے، فیصلہ بعد میں جاری کریں گے، ہمارے ممبر جلد کراچی جائیں گے۔
بعد ازاں نیپرا نے سماعت مکمل کرلی جس کا فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔
واضح رہےکہ کراچی میں 8 سے 10 گھنٹے کی بدترین اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے جب کہ بجلی کی بندش سے پانی کا بحران بھی جنم لے چکا ہے اور کے الیکٹرک نے فیول و گیس کی کمی کا بہانہ بناکر لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر قومی اسمبلی میں بھی ہنگامہ آرائی ہوئی اور وزیراعظم عمران خان نے بھی شہر میں لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک کو اضافی گیس فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔