ایف بی آر عمران خان سے پوچھ سکتا ہے وہ مجھ سے کم ٹیکس کیوں دیتے ہیں ؟سریناعیسٰی

جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی اہلیہ سریناعیسٰی کا کہنا ہے کہ انہیں مسلسل ہراساں اور جھوٹے  پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

سرینا عیسٰی کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مجھ پر یہ الزام لگایا گیا کہ میں نے 25 جون کو ٹیکس حکام کے نوٹس وصول نہیں کیے جب کہ 25 جون کومیرے والد کا انتقال ہوا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ اس جھوٹ کوبنیاد بناکر تذلیل کی غرض سے نوٹس میرے گھر کے دروازے پر چسپاں کیے گئے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ ایف بی آر آفس میں پاؤں کے فریکچر کے باعث چھڑی کے ساتھ پیش ہوئیں جس پر بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

سرینا عیسٰی کا کہنا ہے کہ میں نے تمام تفصیلات ایف بی آر میں جمع کروادی ہیں لیکن مجھے یہ بھی بتایا جائے کہ یہ تفصیلات کس قاعدے اور قانون کے تحت مجھ سے مانگی جارہی ہیں۔

 انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایف بی آر عمران خان سے پوچھ سکتا ہے کہ وہ مجھ سے کم ٹیکس کیوں دیتے ہیں اور اس کے باوجود 300 کنال کے محل جیسی قیمتی جائیداد رکھ کر کس طرح اس کا خرچ برداشت کررہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی جاسوسی سے تنگ آچکی ہیں ،گذشتہ ایک سال سے ان کے ساتھ کسی مجرم کی طرح سلوک کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی اسلام آباد میں رہائش گاہ پر نوٹسز جاری کیے گئے تھے جن میں ان کی اہلیہ، بیٹی اور بیٹے کے نوٹسز بھی شامل تھے۔

جیونیوز کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کو ایف بی آرکمشنر ان لینڈ ریونیو اور انٹرنیشنل ٹیکسز زون نے نوٹس بھیجے جس میں لندن کی جائیدادوں پر وضاحت طلب کی گئی تھی۔

سرینا عیسٰی نے ایف بی آر میں تفصیلی جواب جمع کرادیا

 جسٹس قاضی کی اہلیہ سرینا عیسٰی گذشتہ روز ایف بی آر میں ٹیکس حکام کے سامنے پیش ہوئیں اور  کمشنر انٹرنیشنل زون کو تفصیلی تحریری جواب جمع کرایا۔

ذرائع کے مطابق سرینا عیسٰی کی جانب سے  لندن کی جائیدادوں کے ذرائع آمدن اور منی ٹریل کی تفصیلات جمع کروائی گئیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی اہلیہ  کی جمع کروائی گئی دستاویزات کے مطابق سرینا عیسٰی نے 6لاکھ 98 ہزار پاؤنڈ بینکنگ چینل کے ذریعے جون 2003ء سے2013ء تک کراچی سے لندن بھجوائے۔

دستاویزات کے مطابق سال 2018ء میں سرینا عیسٰی کے مجموعی اثاثے 11 کروڑ 99 لاکھ 15 ہزار126روپے تھے اور سال 2019ء میں سرینا عیسیٰ کے مجموعی اثاثے 12 کروڑ 31 لاکھ 23 ہزار 242 تھے جب کہ سرینا عیسٰی نے  2019ء میں 8 لاکھ 9 ہزار 970 روپے ٹیکس دیا۔

پس منظر

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیے تھے جس میں  جسٹس فائز عیسٰی پر بیرون ملک جائیداد بنانے اور اثاثے چھپانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے 10 رکنی لارجز بینچ  نے 19 جون 2020ء کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیا تھا  تاہم بینچ کے 7 ججز نے جسٹس قاضی کی اہلیہ کے ٹیکس معاملات ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ انکم ٹیکس کمشنر جسٹس فائز کی اہلیہ اور بچوں کو نوٹس جاری کرے گا جس پر 60 روز میں کارروائی مکمل کی جائے گی۔

7 ججز نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ ایف بی آر میں بغیر التوا کارروائی مکمل ہونے کے بعد تمام ریکارڈ رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھیجا جائے جو فوری طور پر تمام ریکارڈ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد جو کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین بھی ہیں، انہیں پیش کرے، اگر سپریم جوڈیشل کونسل ریکارڈ کے جائزے کے بعد مناسب سمجھتی ہے تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ازخود کارروائی کا اختیار رکھتی ہے۔

مزید خبریں :