12 جولائی ، 2020
جماعت اسلامی کی جانب سے کراچی کی شاہراہ فیصل پر شہر میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک کے خلاف دھرنا دیا گیا۔
شہر میں جاری طویل غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور مہنگی بجلی کے خلاف دھرنے میں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت اور کے الیکٹرک کو 3 دن کا الٹی میٹم ہے،مسائل حل نہ ہوئے تو وزیر اعلیٰ ہاؤس اور گورنر ہاؤس پر دھرنے کا آپشن بھی موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 سال سے تحریک انصاف کی حکومت ہے اور وزیر اعظم بہت ایماندار بنتے ہیں لیکن انھوں نے بھی کرپشن اور سرپرستی کا سلسلہ جاری رکھا اور کے الیکٹرک کو دوسال میں 90ارب روپے کی سبسڈی دی،جب کہ کے الیکٹرک گیس کمپنی کی اربوں روپے کی نادہندہ ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹیرف میں 3 روپے اضافے کا کراچی دشمن فیصلہ واپس لیا جائے اور کے الیکٹرک کا آڈٹ کیا جائے اور لائسنس منسوخ کر کے قومی تحویل میں لیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ کے الیکٹرک کے خلاف نوٹس لیں اور کراچی کے عوام کوانصاف اور ریلیف دلائیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ طویل لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کے خاتمے تک کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔
جماعت اسلامی کی جانب سے آئندہ کے لائحہ عمل تک ہفتے کے روز ہونے والا دھرنا مؤخر کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے شہر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اور شہر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 سے 14 گھنٹے تک ہوگیا ہے جس کے باعث شدید گرمی کے موسم میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعیل نے دعویٰ کیا ہے کہ آج سے کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائے گا۔