16 جولائی ، 2020
صوبوں نے وفاقی حکومت کی طرف سے بجلی کی طلب اور رسد سے متعلق 25 سالہ مجوزہ جنریشن کیسسٹی پلان مسترد کر دیا۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اسلام آباد میں پاور ڈویژن کے ذیلی ادارے این ٹی ڈی سی کی طرف سے 2047 تک کےلیے تیار کیے گئے بجلی کے پیداواری توسیعی پلان پر سماعت کی۔
اس دوران وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ پاور سیکٹر ملکی معیشت کو اٹھا بھی سکتا ہے اور بٹھا بھی سکتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سستی بجلی کا حصول چیلنج ہے۔ پنجاب اور بلوچستان کے نمائندوں نے لمبی مدت کے جنریشن پلان کی بجائے درمیانی اور چھوٹی مدت کے پلان بنانے کا کہا۔
دوران سماعت وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے کہاکہ سندھ کے متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کے 78 میں سے صرف ایک منصوبہ شامل کیا گیا جب کہ 70 فیصد بجلی منصوبے نکال دیے گئے۔
وزیر توانائی سندھ کا کہنا تھا کہ این ٹی ڈی سی کے مجوزہ پلان میں 2047 تک بجلی پیداوار ایک لاکھ 48 ہزار میگا واٹ تک لگایا گیا ہے تاہم سندھ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھائے گا۔
دلائل سننے کے بعد نیپرا نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی این ٹی ڈی سی اور نیپرا ماہرین پر کمیٹی بنادی جو اگست کے وسط میں رپورٹ پیش کرے گی۔