20 جولائی ، 2020
برطانوی ادویہ ساز کمپنی نے کورونا وائرس کے مریضوں کا پروٹین سے آزمائشی علاج ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
دنیا میں کورونا وائرس کے باعث لاکھوں افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں جب کہ متاثرہ مریضوں کی تعداد بھی ایک کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔
مہلک وائرس نے جہاں دنیا کی معاشی و سیاحتی سرگرمیاں ماند کردی ہیں وہیں اس خطرناک وائرس کا علاج بھی تلاش کیا جارہا ہے۔
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی مہلک وائرس کی ویکسین اور طریقہ علاج پر تحقیق میں مصروف ہیں اور برطانیہ میں پروٹین کے ذریعے مہلک وائرس کے علاج میں پیشرفت ہوئی ہے۔
کورونا وائرس کے مریضوں کا پروٹین سے آزمائشی علاج ایک اہم پیش رفت قرار دیاجارہا ہے۔ اس علاج سے کورونا سے شدید متاثرہ مریضوں کی مشکلات کو ایک سے 16 دن میں 79 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
برطانیہ کی ایک کمپنی کے مطابق کلینیکل ٹرائل کے ابتدائی نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ کووڈ 19 کا نیا علاج انتہائی نگہداشت کی ضرورت والے مریضوں کی تعداد کو کم کر دیتا ہے۔
کمپنی کا اعلامیے میں کہنا ہے کہ اس علاج کے لیے انٹرفیرون بیٹا نامی پروٹین کا استعمال کیا جاتا ہے جسے انسانی جسم وائرل انفیکشن ہونے پر بناتا ہے۔
مدافعتی ردعمل کو متحرک کرنے کے مقصد کیلئے پروٹین کورونا وائرس کے مریضوں کے پھیپھڑوں میں براہ راست سانس کے ذریعے داخل کیاجاتا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی برطانوی سائنس دانوں نے ڈیکسامیتھاسون کو کورونا وائرس کے مریضوں کی جان بچانے والی مؤثر دوا قرار دیا تھا جب کہ حال ہی میں روس کی وزارت دفاع نے بھی کورونا وائرس سے بچاؤ کی مستند ویکسین بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اُدھر دنیا بھر میں کورونا وائرس سے 6 لاکھ 9 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک کروڑ 46 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔