سپریم کورٹ نے نیب کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھا دیے

سپریم کورٹ نے خواجہ برادران کی پیرا گون کیس میں ضمانت کے تفصیلی فیصلے میں قومی احتساب بیورو (نیب)کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھا دیے ہیں۔

جسٹس مقبول باقر نے تفصیلی فیصلے میں لکھا ہے کہ نیب کی بدنامی اور اس سے حقارت کی شہرت اب پاکستانی سرحدیں بھی عبورکرچکی ہیں، حال ہی میں یورپی کمیشن نے بھی نیب کے جانبدارانہ کردار پر سوالات اٹھائے اور حکومت کو نیب کو غیر جانبدار اور خود مختار ادارہ بنانے کے لیے کہا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یورپی کمیشن کے مطابق نیب کی وجہ سے پاکستان میں آزادیاں تباہ ہوئی ہیں اور کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے نیب مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے بھی 2019ء کےعدالتی سال کے موقع پر احتساب کے موجودہ عمل پر سوالات اٹھائے تھے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس نے کہا تھا کہ سیاسی انجینئرنگ کے لیے احتساب کا تاثر ایک خطرناک امر ہے، احتساب کےعمل کو شفاف بنانے کےلیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔

 تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے ریاست کا فرض ہے کہ وہ شخصی آزادیوں اور جان و مال کا مساوی طور پر تحفظ کرے،کوئی بھی ریاستی ادارہ خواہ وہ کتناہی طاقتور کیوں نہ ہو،آئین کےتحت شہریوں کےحقوق کو غیر قانونی طورپرکم نہیں کرسکتا۔

سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ نیب آرڈیننس کاقانون جنرل (ر) پرویز مشرف کےدور میں احتساب ایکٹ 1997ء کو ختم کرکے بنایا گیا، جو اپنے اجراء سے ہی انتہائی متنازع ہے، نیب کے امتیازی رویے اور غیرجانبداری سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا ہے۔

خیال رہے کہ 11 دسمبر 2018ء کو قومی احتساب بیورو(نیب) نے خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ کیس میں مبینہ کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور سپریم کورٹ نے رواں سال 17 مارچ کو اس مقدمے میں خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی ضمانت 30،30 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی تھی۔

سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی 17 مارچ کو دی گئی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ آج جاری کیا۔ 87 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جسٹس مقبول باقر نے تحریر کیا ہے۔

مزید خبریں :