پاکستان
Time 21 جولائی ، 2020

سپریم کورٹ نے فیصلے میں واضح بات لکھ دی کہ نیب ملک کے مفاد میں نہیں، ن لیگ

سابق وزیراعظم وپاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے میں نیب کے بارے میں جو کہا گیا ہے، ایسا کسی ادارے کے بارے میں کہا جائے تو اس کا وجود نہیں رہتا۔

مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے پریس کانفرنس کی جس میں شاہد خاقان اور خواجہ آصف بھی موجود تھے۔

پریس کانفرنس کے دوران شاہد خاقان عباسی کا خواجہ سعد رفیق کے کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہنا تھا کہ ملک میں احتساب کے تماشے کا کھوکھلا پن سامنے آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے وہ باتیں لکھ دیں جو ہم کر رہے تھے، نیب اور حکومت مل کر فیصلہ کرلیں کہ اس ادارے کو ختم کریں، سپریم کورٹ کے فیصلے میں نیب کے بارے میں جو کہا گیا ہے، ایسا کسی ادارے کے بارے میں کہا جائے تو اس کا وجود نہیں رہتا۔

ان کا کہنا ہے کہ نیب اپوزیشن کو تو پکڑتا ہے لیکن اسے حکومتی ارکان کے کرپشن اسکینڈل نظر نہیں آتے، اپوزیشن کو سالوں جیل میں رکھا جاتا ہے، فیصلے میں واضح بات لکھ دی گئی ہے کہ نیب ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نےاپنے فیصلے میں نیب کی حقیقت لکھی ہے، یہ معاملہ اس کیس کانہیں ہے بلکہ ہر کیس میں یہی حالت ہے، اعلیٰ عدلیہ نے نیب کی حقیقت کو بے نقاب کردیا، حکومت سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھے اورچُلو بھرپانی میں ڈوب مرے۔

 آنے والے وقت میں انصاف کا بول بالا ہوگا: خواجہ آصف

اس موقع پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کیس میں انصاف کا بول بالا ہوا ہے، مستقبل میں اس فیصلے کی گونج باقی رہے گی اور انصاف کی کتابوں میں انصاف کے طلبگار اس فیصلے کا حوالے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ برادارن کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے موجودہ نظام کے خلاف صعوبتیں برداشت کیں اور اپنے قائد کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ ایسے عمل کا آغاز ہے جو شہادت دے رہا ہے کہ آنے والے وقت میں انصاف کا بول بالا ہوگا، حکمران جب انا کے لیے ادارے استعمال کرتے ہیں تو کسی دن انصاف کا بول بالا ضرور ہوتا ہے۔

نیب کے ذریعے ملک میں سیاسی انجینیئرنگ کی کوشش کی جارہی ہے: احسن اقبال

مسلم لیگ (ب) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو گھر بھیجنا ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلانے کے لیے ضروری ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے ذریعے ملک میں سیاسی انجینیئرنگ کی کوشش کی جارہی ہے، خواجہ برادران کو 16 ماہ حبس بے جا رکھا گیا، ہم نے آئینی جمہوری ریاست بننا ہے، یا پھینٹا کریسی بننا ہے؟ حکومت پاکستان کو جمہوری نہیں، پھینٹا کریسی بنانا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان کو انکوائری مکمل ہونے سے پہلے گرفتار کیاگیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب کو ازخود میر شکیل الرحمان کو رہا کردینا چاہے، ان کی جیل میں ایک ایک روزکی قید غیرآئینی ہے۔

خیال رہے کہ 11 دسمبر 2018ء کو قومی احتساب بیورو(نیب) نے خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ کیس میں مبینہ کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے رواں سال 17 مارچ کو اس مقدمے میں خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی ضمانت 30،30 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی تھی۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی 17 مارچ کو دی گئی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ 87 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جسٹس مقبول باقر نے تحریر کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ نیب نے قانون کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں اور قانون کی کھلے عام خلاف ورزی کی، قانون اور آئین کا جائزہ لینے کے باوجود یہ راز ہے کہ یہ مقدمہ کیسے بنایا گیا؟

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون ملک میں بہتری کے بجائے مخالفین کا بازو مروڑنے کے لیے استعمال کیا گیا اور نیب آرڈیننس اپنے اجراء سے ہی انتہائی متنازع رہا ہے، نیب کے امتیازی رویے کے باعث اس کا اپنا تشخص متاثر ہوتا ہےاور اُس کی غیرجانبداری سےعوام کا اعتماد اُٹھ گیا ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ نیب سیاسی لائن کے دوسری طرف کھڑے ایسے افراد جن پربڑے مالی کرپشن کے الزامات ہیں، ان کے خلاف تو کوئی قدم نہیں اُٹھاتا جب کہ کچھ افراد کو گرفتار کرکے مہینوں اوربرسوں تک بغیر وجہ اذیت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

مزید خبریں :