22 جولائی ، 2020
بلاول بھٹو زرداری نےسپریم کورٹ کے فیصلے کو قومی احتساب بیورو (نیب) کےخلاف چارج شیٹ قراردےدیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تمام سیاسی قیدیوں کو رہا ہونا چاہیے، نیب کالا قانون ہے اسے بند ہونا چاہیے، چیئرمین نیب استعفا دیں اورگھرجائیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ نیب انتقامی ادارہ ہے اسے ختم کر دیں اور اگر چیئرمین نیب میں شرم و حیا ہے تو وہ استعفیٰ دیں اور گھر چلے جائیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ن لیگی رہنماؤں سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، شہباز شریف کی صحت یابی کے بعد اے پی سی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، اور اس پر غیرتربیت یافتہ لوگ حکومت کررہے ہیں، اگرپنجاب کی زراعت کو نقصان ہوگا تو پورے پاکستان کی فوڈ سیکیورٹی پر اس کا اثر ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جووزیراعلیٰ پوچھتا ہے کہ کورونا کیسے کاٹتا ہے تو صوبے کا حال یہی ہو گا، کہا جا رہا تھا کہ زرعی ایمرجنسی لگائی جائے گی، مگرکسانوں کو کسان کو ایمرجنسی میں پہنچا دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق اور پنجاب حکومت نے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، پی ٹی آئی کو لانے والوں کو کرپشن فری پاکستان بنانا تھا تو کیا آج پاکستان کرپشن فری ہے؟ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے پی ٹی آئی حکومت کرپٹ ترین حکومت ہے تو ان کو لانے کا کیا فائدہ؟
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم تو کہتے رہے ہیں کہ پنجاب میں کرپشن اور جادو ہو رہا ہے،لیکن اب تو پی ٹی آئی رہنما بھی مانتے ہیں کہ پنجاب میں کرپشن ہو رہی ہے، عمران خان کا کچن چلانے کے لیے بھی کرپشن کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں ڈاکٹرز جہاد کر رہے ہیں، تو خان صاحب ڈاکٹرز کو ان کا حق کیوں نہیں دیتے؟ عمران خان صاحب طبی عملے کوآپ کی تقریروں کی ضرورت نہیں، ان کو رسک الاؤنس دیں۔
قومی احتساب بیورو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ نیب صرف مخالفین کے خلاف استعمال ہو رہا ہے، چیئرمین نیب میں کوئی شرم اور حیا ہے تو استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کا قانون کالا قانون ہے، اور اسے سیاسی انجنیئرنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، نیب کوختم کریں اور ادارے کو تالا لگا دیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بلاتفریق احتساب کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو قانون سازی کرنی چاہیے، جب سلیکٹڈ حکومت لائی جاتی ہے تو جمہوریت، معیشت اور معاشرے کا یہی ہی حال ہوتا ہے جو آج ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے میگا کرپشن پر نیب کوئی کارروائی نہیں کر رہا، خورشید شاہ سمیت نیب کے تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
مسلم لیگ کے تعلقات سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ن لیگ کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ ہے، جب تک شہبازشریف صحتیاب نہیں ہوتے تو ان کی پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی اجلاسوں میں رہنما اپنی رائے کا اظہارکرتے ہیں، ن لیگ کے پارٹی اجلاسوں میں بھی ہم سے متعلق بات ہوتی ہو گی، پیپلزپارٹی کے کون سے رہنما ن لیگ سے بات چیت کریں گے اس کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔
مائنس ون سے متعلق سوال پر چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مائنس ون والی بات تو وزیراعظم نے خود کی تھی، الیکشن میں تمام جماعتوں کو برابری کا موقع ملنا چاہیے، یہ تو مانگے تانگے کی حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس بندے کی قسمت میں وزیراعظم بننا ہی نہیں تھا اس کو وزیراعظم بنایا گیا، ن لیگ اورپیپلز پارٹی کو الیکشن میں برابری کا موقع نہیں دیا گیا، اس سکٹڈ کو ایسے ہی چلایا گیا تو ملک کو مزید نقصان ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہر فورم پر مطالبہ کرتی ہے کہ سب جماعتوں کو برابری کا موقع دیا جائے، پنجاب میں سب سے بڑی جماعت ن لیگ ہے مگرحکومت پی ٹی آئی کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں پچھلی بار دھاندلی ہوئی، اگر پھر سے دھاندلی ہوئی تو یہ سسٹم کسی کے ہاتھ میں نہیں رہے گا، ہوش کے ناخن لیں، سیاسی جماعتوں کو برابری کا موقع دیا جائے۔
سابق صدر آصف زرداری سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دعا ہے اللہ زرداری صاحب کوصحت دے، وہ پیپلزپارٹی کی رہنمائی کرتے رہیں گے، اگرپیپلز پارٹی کی حکومت آتی ہے تو حکومت کی رہنمائی اور اتحاد بنانے میں زرداری صاحب کی ضرورت ہو گی۔
حکومت کے خلاف احتجاج سے متعلق سوال پر چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ احتجاج کرنے کا ابھی تک اعلان نہیں کیا لیکن احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں، اے پی سی میں اپنا مؤقف دیگر جماعتوں کے سامنے رکھیں گے۔
اے پی سی کی صدارت سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ شہباز شریف اے پی سی کی سربراہی کریں تو زیادہ بہتر ہو گا، ہم نے لانگ مارچ کیا تو وہاں بھی لوگ احتیاطی تدابیر اختیارکریں گے۔
اٹھارویں ترمیم سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے خلاف ہونے کا مطلب 73 کے آئین کے خلاف ہونا ہے، پیپلز پارٹی ضیا اور مشرف کے خلاف بھی لڑی، اس کٹھ پتلی حکومت کے خلاف بھی کافی کچھ کر سکتے ہیں، اٹھارویں ترمیم کیا ہے؟ 73 کے آئین کی بحالی ہے۔