پاکستان
Time 21 جولائی ، 2020

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب کا کوئی جواز نہیں ، سعد رفیق

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے  پیرا گون ہاؤسنگ اسکیم میں اپنی ضمانت کے تفصیلی فیصلے پر کہا ہے کہ  سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدقومی احتساب بیورو(نیب)کا کوئی جواز نہیں ہے، پارلیمنٹ کو احتساب کا نیا ادارہ بنانا چاہیے۔

اسلام آباد میں ن لیگ کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کے ساتھ مسلسل بدسلوکی ہوئی ہے، ہمیں چور اور ڈاکو ثابت کرنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا گیا۔

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میں انصاف سے مایوس ہو چکا تھا، سپریم کورٹ نے تاریخ ساز فیصلہ دیا،کل جو منظر دیکھنے کو ملا اس کا ساڑھے 3 سال سے انتظار تھا، یہ فیصلہ لائٹ ہاؤس ہے ،جس عدلیہ کےلیے جیلیں کاٹیں ، وہاں سے انصاف ملنے میں تاخیر ہوئی، اس بار جو ہوا اس کی مثال نہیں ملتی، اس ملک میں یہ چلن بند کر دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز ،احد چیمہ،خورشید شاہ اور میر شکیل الرحمان ضمیر کے قیدی ہیں، قومی احتساب بیورو(نیب) کو ختم کیا جائے  اور پارلیمنٹ احتساب کا نیا ادارہ بنائے، یہ سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ پر  لازم ہے کہ قانون سازی کرے،حکومت ہمت کرے ،نئےادارے بننے چاہئیں۔

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نئے قوانین کے تحت احتساب کا نیا ادارہ بنانا چاہیے،  سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدنیب کا کوئی جواز نہیں ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی 17 مارچ کو دی گئی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے، 87 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جسٹس مقبول باقر نے تحریر کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ نیب نے قانون کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں اور قانون کی کھلے عام خلاف ورزی کی، قانون اور آئین کا جائزہ لینے کے باوجود یہ راز ہے کہ یہ مقدمہ کیسے بنایا گیا؟

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون ملک میں بہتری کے بجائے مخالفین کا بازو مروڑنے کے لیے استعمال کیا گیا اور نیب آرڈیننس اپنے اجراء سے ہی انتہائی متنازع رہا ہے، نیب کے امتیازی رویے کے باعث اس کا اپنا تشخص متاثر ہوتا ہےاور اُس کی غیرجانبداری سےعوام کا اعتماد اُٹھ گیا ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ نیب سیاسی لائن کے دوسری طرف کھڑے ایسے افراد جن پربڑے مالی کرپشن کے الزامات ہیں، ان کے خلاف تو کوئی قدم نہیں اُٹھاتا جب کہ کچھ افراد کو گرفتار کرکے مہینوں اوربرسوں تک بغیر وجہ اذیت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

مزید خبریں :